پشاور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان ، جسٹس عمر عطا بندیال سے کہا ہے کہ اب جبکہ عدالت عظمی فیصلہ صادر کر چکی ہے کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری غیر قانونی ہے اس لئے حق دو گوادرتحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر رہائی کا حکم صادر کریں ،ان کے خلاف تمام جھوٹے مقدمات ختم کریں تاکہ یہ تاثر قائم ہوکہ پاکستان میں دو نہیں” ایک پاکستان” ہے اور یہ کہ عدالتیں آزاد ہیں اور اس میں اشرافیہ اور عام آدمی کے لئے دہرا معیار نہیں۔
سراج الحق نے کہاکہ آئی ایم ایف کی طرف سے مسلط کردہ شرائط نے غریب آدمی سے دو وقت کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ،مہنگائی ،بے روزگاری اپنے عروج پر ہے ،عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں،ملک میں ایک ہی دن اتفاق رائے سے شفاف الیکشن ناگزیر ہے کیونکہ پی ڈی ایم،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سے عام عوام کو عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا ہے ، تینوں پارٹیاں ملک کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دینے کے لیے متحرک رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سنجیدہ لوگ جماعت اسلامی میں آنا چاہتے ہیں ،ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں ،عوام کے لیے بہترین آپشن جماعت اسلامی ہے کیونکہ حقیقی معنوں میں یہ ایک جمہوری،ترقی پسند،پر امن اور نظریہ پاکستان اور اسلام سے وفا کرنے والی جماعت ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کاکہنا تھا کہ اس وقت وطن عزیز درد ناک لمحے سے گزر رہا ہے،سیاستدانوں کے ذاتی مفادات کی لڑائی سے ملک نفرتوں اور سازشوں کی لپیٹ میں ہے۔سیاسی ،معاشی اور آئینی بحران عروج پر ہے جس کے سبب دن بدن حالات سنگین اور نازک ہوتے جا رہے ہیں ملک کو بحران سے نکالنے کا پہلا،دوسرا،تیسرا اور آخری حل سیاسی جماعتوں کے ڈائیلاگ ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم ،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی سیاست پاکستان کی ترقی ،خوشحالی کی سیاست نہیں ہے، یہ تباہی کی سیاست ہے جس نے پاکستان کو تباہی کی دلدل میں دھکیل دیاہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ صد افسوس 9 مئی کو قائد اعظم محمد علی جناح کے تاریخی گھر کو جلایا گیا ،ریڈیو پاکستان کی عمارت پوچھ رہی تھی کہ میرا جرم کیا تھا۔پورا ملک دنیا کے سامنے تماشا بنا رہا،ملک کی 75 سالہ تاریخ میں ایسے مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے،نا کہیں مرکزی حکومت نظر آئی اور نگران حکومتیں بھی تماشا ئی کا کردار ادا کرتی رہی۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کے ا حاطے سے عمران خان کی گرفتاری پر فوری رہائی عمل میں لائی گئی لیکن جماعت اسلامی کے ذمہ دار مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کو جنہیں کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا کو اب تک رہائی کیوں نہیں ملی ؟
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جو شاباش دی وہ میں اپنے کارکن کے لیے بھی چاہتا ہوں ،عدالت جواب دے غریب آدمی کو انصاف کیوں نہیں ملتا؟انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ ہم دو پاکستان کی بجائے ایک پاکستان چاہتے ہیں جہاں سابق وزیر اعظم سمیت ہر کسی کے لیے قانون ایک ہو۔
Comments are closed.