اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ضمانت پر رہائی اور مقدمہ خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ محفوظ کیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں جرم کا ارتکاب کرکے اسے ملزم کی جانب سے تسلیم بھی کیا گیا ہے، خفیہ دستاویز پبلک کرنے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اس جرم کی سزا 14 سال قید یا سزائے موت ہے۔
لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے پبلک کو کوئی سائفر نہیں دکھایا بلکہ علامتی طور پر ایک کاغذ لہرایا تھا۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ سیکرٹ ڈاکومنٹ پبلک کرنے پر وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
Comments are closed.