اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں سیکیورٹی اور تحفظ کی بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ جیل بتایا جائے کہ جیل میں چیئرمین تحریکِ انصاف کو کیا سہولتیں دی جا رہی ہیں؟
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، جس کے دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو بلا لیتے ہیں، وہ آ کر بتا دیں گے کیا سہولتیں دی جا رہی اور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس درخواست پر آرڈر کر کے اگلے ہفتے کیس دوبارہ لگا دیں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پہلے محفوظ کیے گئے فیصلے سنا دیں، ان کیسز کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، جو سہولت نواز شریف کو پیش کی جا رہی ہیں باقیوں کو بھی فراہم کی جائیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے تحت سہولتیں حاصل ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ اٹک تو کھلا علاقہ ہے، وہاں کیا سہولتیں تھیں یہاں کیا ہیں؟
لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تو سزا بھی معطل ہے پھر بھی ایسا سلوک کیا جا رہا ہے، خادم حسین کیس میں آپ کی اپنی ججمنٹ ہے، آپ نے ڈائریکشن دی ہیں، اسی پر عمل کرا دیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو اسی لیے بلا رہا ہوں تاکہ تسلی ہو جائے کہ عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ 5 اکتوبر کو سماعت ہوئی تو عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کیے، چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں سیکیورٹی اور تحفظ کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔
واضح رہے کہ عدالتی احکامات کے بعد اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ورزش کے لیے خصوصی سائیکل مل چکی ہے۔
Comments are closed.