وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کا خاتمہ نہ ہوتا تو حج اخراجات 11 لاکھ تک جاسکتے تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ اس سال حج کا غیر معمولی حالات میں انعقاد ہورہا ہے، رواں سال حج کے محدود کوٹے کی اجازت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فریضہ حج کی ادائیگی ہر مرد و عورت کی خواہش ہے، پاکستان کا حج کوٹہ 81 ہزار کے قریب ہے، دو سال کے وقفے کے بعد محدود کوٹہ کے ساتھ حج کی اجازت دی ہے۔
وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کُل کوٹہ ایک لاکھ 80 ہزار سے کم کرکے 81 ہزار 210 کیا گیا ہے، کورونا کے باعث حج کوٹہ کم ہوا ہے۔
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ حج میں تاخیر اور اخراجات پر سعودی حکام بھی پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد حج پیکیج کا اعلان کیا تھا، مہنگا حج پیکیج ہمیں ورثے میں ملا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر سابق پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ نہ ہوتا تو یہ اخراجات 11 لاکھ تک جاسکتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شمالی ریجن کے لیے حج اخراجات 8 لاکھ 51 ہزار تک کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ جنوبی ریجن کے لیے 8 لاکھ 60 ہزار تک کا اعلان کیا گیا ہے۔
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں لازمی اخراجات 52 فیصد ہیں جبکہ فضائی کرایہ 21 فیصد اور دیگر اخراجات 27 فیصد ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزراء کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے مکمل تعاون کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک لاکھ 50 ہزار روپے کی سبسڈی فی حاجی کو دی گئی جس کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی ہے۔
مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ مکہ و مدینہ میں ہوٹل، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر انتظامات کا جائزہ لیا ہے، 2600 ریال کی گزشتہ دو سال میں فی بیڈ رہائش کو 2100 ریال پر لائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تین وقت کی خوراک میں 27 ریال پاکستانی عازمین سے وصول کیے جائیں گے، 2012ء کے بعد اس بار حرم کے قریب عازمین کو ٹھہرا رہے ہیں۔
مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ حج کا کام ہم نے چھ ماہ کی بجائے ایک ماہ میں مکمل کیے ہیں، 80 فیصد عازمین کی ورکشاپس کا عمل ہم مکمل کرچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ روڈ ٹو مکہ کے سلسلے میں پہلی فلائٹ 6 جون کو روانہ ہوگی۔
Comments are closed.