پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 23-2022 کے لیے نشریاتی حقوق کے حصول کے لیے قائم ہونے والی پاکستان ٹیلی ویژن اور نجی اسپورٹس چینل کی شراکت نے پورے معاملے کو متنازع بنادیا، بغیر کسی طریقہ کار کے وجود میں آنے والے اس کنسورشیم پر کئی سوالات اٹھ گئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ پی ایس ایل کے اگلے دو سال کے لیے نشریاتی حقوق پی ٹی وی اسپورٹس اور اے اسپورٹس کے درمیان کنسورشم کو مل گئے ہیں۔
اس سے قبل اس طرح کے کنسورشم کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی اس کے قیام کے لیے درکار قانونی تقاضوں کو مکمل کیا گیا تھا اور اس سارے عمل نے حکومتی زیر کنٹرول پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگادیا۔
ہر ماہ عوام سے لائسنس فیس کے نام پر اربوں روپے لینے والا ادارہ پی ٹی وی، قوانین کے تحت اس بات کا پابند ہے کہ وہ کسی بھی نجی ادارے کے ساتھ شراکت بغیر مقابلے کی دعوت دیے نہیں کرسکتا، اس کے لیے اسکا ٹینڈر جاری کرنے سے لے کر شراکت کے اعلان تک تمام عمل سے متعلق عوام کو آگاہ کرنا ضروری ہے مگر حکومت کے منظور نظر نشریاتی ادارے کے ماتحت چلنے والے اے اسپورٹس کے ساتھ کنسورشم بنانے کے لیے ایسا نہیں کیا گیا، نہ ہی شفاف ٹینڈر کا اجرا ہوا اور نہ ہی باقی عمل کو شفاف رکھا گیا۔
2011 میں بھی پی ٹی وی نے ایسا ہی کچھ کیا تھا جس کے بعد عدالتی احکامات کے تحت پی ٹی وی ہر ایسی شراکت کے لیے ٹینڈر دینے کا پابند ہے۔
Comments are closed.