جمعرات 8؍رمضان المبارک 1444ھ30؍مارچ 2023ء

پی آئی اے کے سارے پائلٹ ادارہ چھوڑنا چاہتے ہیں، ڈی جی سی اے اے

ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے)  کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے سارے پائلٹ ادارہ چھوڑنا چاہتے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کا چیئرمین ہدایت اللّٰہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی سی اے اے نے پی آئی اے کے امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس کی تنخواہوں پر تقریباً 35 سے 40  فیصد ٹیکس لگا ہے، پائلٹس کے فلائنگ آورز پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی انتظامیہ نے مالی بوجھ قرار دے کر حال ہی میں 1924 تجربے کار ملازمین کو فارغ کر دیا تھا جبکہ اب 250 نئی بھرتیوں کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔

ڈی جی سی اے اے نے کہا کہ اکثر فلائٹس کی منسوخی کا آپ سنتے ہیں اس کی وجہ پائلٹس ہی ہیں۔

پی آئی اے حکام نے اجلاس میں کہا کہ 141پائلٹس کے لائسنسز میں مسائل تھے، جن میں 69 کلیئر ہو گئے۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ غلط لائسنسز دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ دراصل کوئی بھی لائسنس جعلی نہیں تھا، سابق وزیر سرور خان نے اسمبلی کے فلور پر یہ بات کی تھی۔

سینیٹر شیری رحمان نے سوال کیا کہ پی آئی اے پر پابندی وغیرہ کے ایشوز اس بیان کے بعد لگے تھے نا، جس کے جواب میں ڈی جی سی اے اے نے کہا کہ جی ایسا ہی ہے زیادہ مسائل اسی وجہ سے ہوئے۔

سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ کیا پی آئی اے کبھی ہماری زندگی میں منافع میں جائے گی، جس کے جواب میں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) پی آئی اے نے کہا کہ ہم آپریشنل منافع میں ہیں۔ محسن عزیز نے کہا کہ آپریشنل کی بات نہ کریں اوور آل بات کریں، ہر سال اربوں کا خسارہ پھر کہاں سے آجاتا ہے؟

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.