قومی ایئرلائن پی آئی اے کو رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں 36 ارب 77 کروڑ روپے کا خالص نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی آئی اے نے مارچ 2023ء کو ختم ہونے والی پہلی سہ ماہی کے مالی نتائج جاری کردیے ہیں۔
پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے گزشتہ روز کراچی میں ہونے والے اپنے اجلاس میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے حسابات کی منظوری دے دی ہے۔
جاری کردہ حسابات کے مطابق جنوری تا مارچ 2023ء پی آئی اے کی آمدنی 59 ارب روپے رہی۔
گزشتہ سال 2022ء کی پہلی سہ ماہی میں ہونے والی آمدنی کی نسبت پی آئی اے کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ہوئی آمدنی میں 24 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اس طرح گزشتہ سال کے مقابلہ میں پی آئی اے کو اس سال کے پہلے 3 ماہ میں قبل از ٹیکس 5 ارب کا گراس پرافٹ ہوا لیکن آمدنی کے مقابلے میں بےقابو اخراجات کی وجہ سے پی آئی اے کو رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں 36 ارب 77 کروڑ روپے کا خالص نقصان ہوا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں پی آئی اے کا فی حصص نقصان 2 روپے 60 پیسے سے بڑھ کر 7 روپے 2 پیسے تک پہنچ گیا ہے۔
جاری مالیاتی رپورٹ کے مطابق مارچ 2023ء کی سہ ماہی میں پی آئی اے نے طیاروں کیلئے 25 ارب 60 کروڑ روپے کا ایندھن خریدا، نقصان میں بڑا حصہ دگنا ہوجانے والے ایندھن کے اخراجات کا ہے۔
پی آئی اے نے تنخواہوں اور جاری اخراجات کی مد میں 28 ارب 55 کروڑ روپے خرچ کیے جبکہ گزشتہ سہ ماہی میں پی آئی اے نے تنخواہوں اور جاری اخراجات کی مد میں 21 ارب روپے خرچ کیے تھے۔
ایندھن اور ڈالر مہنگا ہونے، شرح سود میں اضافہ اور اخراجات پر قابو نہ پانے سے پی آئی اے کا نقصان بڑھا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 2022ء کے اسی عرصے کے مقابلے پی آئی اے کا نقصان 171 فیصد زائد ہے۔
اس کے علاوہ پی آئی اے کو روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت بڑھنے سے 21 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
پی آئی اے کو 2022ء کے پہلے تین ماہ کے مقابلے میں رواں مالی سال 2023ء کے خسارے میں 171 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران پی آئی اے صرف 61 ارب روپے کی آمدنی کرسکا۔
رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے آپریٹنگ اخراجات 15 ارب روپے اضافہ کے بعد بڑھ کر 43 ارب روہے ہوگئے ہیں۔
ناقدین اسے پی آئی اے کی موجودہ قیادت کی انتظامی نااہلی قرار دے رہے ہیں۔
Comments are closed.