بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پی آئی اے کا آج تک کوئی اثاثہ بیچا نہ بیچنے کا پروگرام ہے: غلام سرور خان

وفاقی وزیر برائے ہوا ابازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کا کوئی ادارہ بیچنے کا پروگرام نہیں نا ہی پی آئی اے کے اثاثے بیچنے کا ارادہ ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر ہوابازی نے کہا کہ لوٹ مار کا دور ختم ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگری سے متعلق تمام معاملات ایف آئی اے کو بھیج دیے، جعلی ڈگری والے پی آئی اے کے سات پائلٹس کو برطرف کردیا گیا، تقرریوں کے ذمے دار افسران کو ریٹائرڈ کر دیا گیا ہے۔

وزیر ہوابازی نے کہا کہ  جعلی ڈگری والے پائلٹس کی تقرریاں 1988 سے2013 کے دوران ہوئیں، کارروائی سے پہلے پائلٹس کی ڈگریاں متعلقہ اداروں سے چیک کرائی گئیں۔

غلام سرور خان  نے کہا کہ پی آئی اے کا آج تک کوئی اثاثہ بیچا نہیں گیا ، نہ ہی پی آئی اے کے اثاثے بیچنے کا پروگرام ہے، قرضے چکانے کے نام پر پہلے ادارے بیچے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جن ایئر پورٹس پر مسافر نہیں ان کو بند کرنا پڑتا ہے، پی آئی اے کا ہیڈ آفس کراچی سے اسلام آباد شفٹ نہیں کیا جا رہا، پی آئی اے کے آپریشن ساؤتھ سےنارتھ شفٹ ہو رہے ہیں.

 غلام سرور خان نے کہا کہ نارتھ کی ٹریفک بڑھنے کیوجہ سے کچھ سیکشنز کو منتقل کیا گیا، کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا، پی آئی اے کی سروس کرنے والا پاکستان کی سروس کرتا ہے، وہ کہیں بھی جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر سے ڈپٹی اسپیکر نے سوال کیا کہ اسلام آباد سے ڈی آئی خان اور ژوب کی فلائٹ کب شروع ہوگی؟ جس کے جواب میں غلام سرور خان نے کہا کہ ڈی آئی خان ائیر پورٹ کواپ گریڈ کرنے اور آپریشنز شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 17 سال سیدو شریف سوات کے آپریشن بند رہے، ہم نے سوات پی آئی اے آپریشن شروع کیے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ جسطرح پائلٹس کا ایشو ہینڈل کیا گیا دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی۔

غلام سرور خان نے شازیہ مری کے ردعمل میں کہا کہ جو پالیسی بیان ہاؤس میں دیا میں آج بھی اس پر قائم ہوں،میں نے ملک کی بہتری کیلئے کام کیا، جنہوں نے ملک کو لوٹا ہوگا انہیں برا کہنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں 82 پائلٹس نے غلط ذرائع سے لائسنس حاصل کیے، کابینہ کی منظوری سے ان پائلٹس کو برطرف کردیا، جعلی ڈگری والوں کا سال بھی بتایا گیا کہ کس سال میں انہیں نوکری دی گئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 82 پائلٹس نے غیر قانونی طریقے سے لائسنس حاصل کئے، سات پائلٹس کی ڈگریاں بھی جعلی نکلیں، سابقہ ادوار میں 762ملازمین جعلی ڈگریوں پر بھرتی کئے گئے، ایک ایک جعلی ڈگری کیس کے سامنے لکھا ہوا ہے کہ کون کس کے دور میں بھرتی ہوا۔

ناز بلوچ نے کہا کہ یہ ہوا بازی کے وزیر ضرور ہیں،بیانات ہوا میں نہ دیا کریں، اس ادارے کو اتنا نقصان کسی نے نہ پہنچایا جتنا غلام سرور خان نے پہنچایا۔

ناز بلوچ کی بات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا کوئی اثاثہ بیچا نہیں جا رہا، ملائشیاء میں ایک جہاز روکا گیا تھا، دوجہازوں کے کچھ بقایا جات تھے، ملائشیاء سے ہمارے ایک جہاز کو روکا گیا لیکن اس پرسیٹلمنٹ ہو گئی، جہاز ہم واپس لے آئے، آج بھی وہاں آپریشنز چل رہے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.