امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کو ہم تسلیم کرتے ہیں، آپ ہمارے مینڈیٹ کو بھی تسلیم کریں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ درباریوں نے بلاول کو کہا ہے کہ آپ کی قیادت میں ہم نے کراچی کو فتح کر لیا، الیکشن کمیشن کا کردار پیپلز پارٹی کی بی ٹیم کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو ہمیشہ محروم رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے، شہر کے نوجوانوں کو ملازمتیں نہیں مل رہیں، پچھلی حکومت نے کوٹا سسٹم میں غیر معینہ مدت تک توسیع کی، ایم کیو ایم اس حکومت کا حصہ تھی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ مردم شماری سے متعلق ہمارے شکوک میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمارا مطالبہ تھا جو جہاں رہائش پذیر ہے اسے وہی گنا جائے، ادارہ شماریات نے خود کہا کہ ہمارے اسٹاف کے ٹیبلیٹ میں مسائل ہیں، جو ٹیبلیٹ میں نقشے موجود ہے اس میں بھی مسائل ہے، ڈیٹا تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے، ڈنڈی مارنے کی کوشش ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ 5 فیصد اضافہ آبادی میں ظاہر کر کے شفافیت کی بات کی جائے گی، ایم کیو ایم کی منظوری سے فراڈ مردم شماری ماضی میں تسلیم کی گئی، سندھ حکومت کو کراچی کا نام لیتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے، اگر کرپشن کرنی ہو تو کراچی کی یاد آ جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شفاف مردم شماری ہو تو وڈیروں کی اجارہ داری ختم ہو جائے گی، آبادی کم گن کر کراچی اور حیدرآباد کو فنڈ سے محروم رکھنا چاہتے ہیں، اندرون سندھ میں تو آپ لوگوں پر اپنا فیصلہ مسلط کر لیتے ہیں، ایم کیو ایم مردم شماری کو ریڈ لائن سمجھتی ہے لیکن وزارتیں نہیں چھوڑ رہی۔
انہوں نے کہا کہ جب گنتی پوری نہیں کریں گے تو نوکریوں کے حوالے سے بھی مسائل ہوں گے، اسمبلیوں کا حصہ رہنے والوں نے بھی کراچی کا مقدمہ صحیح نہیں لڑا، وفاق کے کہنے پر ڈی سیز اور اے سیز کو مردم شماری تک رسائی دی گئی، ڈی سیز کو ڈیٹا تک رسائی دینے کا مطلب دھاندلی کو آسان بنانا ہے، ڈیٹا تک رسائی نہ دینے کا مطلب دھاندلی کی راہ ہموار کرنا ہے، زیادہ تر عملہ تربیت یافتہ نہیں، انہیں بھی مسائل کا سامنا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ شہر میں اس وقت اسٹریٹ کرائم عروج پر ہے، سندھ حکومت نے بلدیاتی نظام پر قبضے کا خواب دیکھا ہے، اے سیز، ڈی سیز، پرائس کنٹرول کرنے کے بجائے رشوت پر توجہ دے رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ شہریوں کو ریلیف فراہم کرسکیں ، گرمی کے آغاز میں ہی بجلی کے بلوں میں اضافہ ہورہا ہے،کراچی میں سحر و افطار میں بھی گیس کی کمی کا سامنا ہے۔
Comments are closed.