دنیا کے طاقتور اور بااثر حکمرانوں میں سے ایک 69 سالہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹین اپنی صحت کی وجہ سے اکثر ہی بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں جو یوکرین پر حملے کے بعد مزید بڑھ گئی ہے۔
ان کی صحت کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، جیسا کہ ان کی عجیب و غریب چال، کپکپاہٹ، جسمانی شکل، ڈاکٹروں سے بار بار معائنہ کراوانا اور بلڈ کینسر وغیرہ۔
ایک بار پھر یوکرینی ملٹری انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ خراب صحت کے باعث پیوٹن باڈی ڈبل کا استعمال کر رہے ہیں۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے خفیہ فوجی افسر میجر جنرل کیریلو بڈانوف (Kyrylo Budanov) نے دعویٰ کیا ہے کہ پیوٹن میڈیا پر بہتر نظر آنے کے لیے باڈی ڈبل کا استعمال کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک شخص کے کان فنگر پرنٹ کی طرح ہوتے ہیں جو ہر شخص کے لیے منفرد ہوتے ہیں لیکن مشاہدے کے مطابق مختلف مواقع پر روسی صدر کے کان کی بناوٹ میں فرق نظر آیا ہے۔
میجر جنرل کیریلو بڈانوف نے دعویٰ کیا ہے کہ قریب سے دیکھنے اور غور کرنے پر روسی صدر کے قد میں بھی واضح فرق نظر آتا ہے جبکہ ان کی عادات اور طرزِ عمل بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔
یوکرین کے خفیہ فوجی افسر نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ روسی صدر کے حالیہ دورۂ تہران کا مشاہدہ کریں تو معلوم ہوگا کہ پیوٹن عجیب طریقے سے طیارے سے اُتر رہے تھے، اس موقع پر وہ بہت زیادہ محتاط اور چوکس بھی نظر آئے۔
یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ یوکرینی انٹیلی جنس حقیقی طور پر یہ یقین رکھتی ہے کہ روسی صدر طبیعت کی ناسازی سے دوچار ہیں یا پھر یہ دونوں ممالک کے مابین جاری جنگ کے سلسلے میں کیا جانے والا کوئی پروپیگنڈا ہے۔
دریں اثناء ماسکو نے ان تمام قیاس آرائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹین بالکل ٹھیک ہیں۔
دوسری جانب امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز (William Burns) نے کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ پیوٹن کی طبیعت خراب ہے۔
Comments are closed.