بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پیدائشی اضافی وزن ذیابطیس2 کا سبب بن سکتا ہے

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2.5 کلو یا اس سے زیادہ وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں بڑی عمر تک پہنچ کر ذیابطیس ٹائپ 2 کا شکار ہونے کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔

طبی ماہرین کے مطابق بلوغت کے زمانے میں ہونے والی ذیابطیس کی قسم 2 کا براہ راست تعلق پیدائشی اضافی وزن سے ہے، نوزائیدہ بچوں میں انسولین بنانے اور اس کی سرکولیشن کی سطح کم ہونے کے سبب یا ’ آئی جی ایف -1‘ ہارمون کی کمی کے سبب موٹاپا پایا جاتا ہے، یہ ہارمون انسولین کے مترادف ہے جس کی کمی کے سبب بچوں کی نشونما، طاقت اور میٹا بالزم کا نظام متاثر ہوتا ہے ۔

اگر نئے سال کی آمد پر آپ نے بھی اپنے اس سال کی منصوبہ بندی میں وزن کم کرنا اور سلم اور اسمارٹ نظر آنے کا سوچ رکھا ہے تو ماہرین کی جانب سے 2021ء کے لیے تجویز کردہ چند ورزشوں سے بہت کم وقت میں بہت زیادہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

طبی ماہرین کی جانب سے وائرل، انفیکشن اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے قوت مدافعت مضبوط اور نیند پوری کرنا تجویز کیا جاتا ہے مگر مصروف، بھاگتی دوڑتی روٹین کے دوران نیند کے مسائل بڑھ جاتے ہیں اور قوت مدافعت کمزور پڑنے لگتا ہے جس کا علاج گھر میں موجود دیسی مسالوں سے بنائے گئے مشروب سے کیا جا سکتا ہے ۔

برطانیہ میں 4 سال پر محیط 112,736 خواتین اور 68,354 مرد رضاکاروں پر تحقیق کی گئی جن کی عمریں37 سے 73 کے درمیان تھیں۔

تحقیق کے دوران ان رضاکاروں کے کھانے پینے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور وزن، عمر اور قد کی پیمائش کی گئی جبکہ اس دوران ان کے پیشاب، خون، لعاب اور جِلد کے مختلف ٹیسٹ سیمپل بھی لیے گئے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں کھائے جانے والے کھانوں کو یکسر تبدیل کر دیا جائے کیونکہ چاول کا بے تحاشا استعمال خاص طور پر بریانی کی صورت میں ذیابطیس کے مرض کی ایک بڑی وجہ بن گیا ہے۔

تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن رضاکاروں  کا پیدائشی وزن زیادہ تھا اور چھوٹی عمر میں اُن میں  آئی جی ایف-1 ہارمون کی بھی کمی دیکھنے میں آئی تھی ان میں بڑی عمر تک پہنچ کر ذیابطیس کے خدشات میں اضافہ ہو چکا تھا، یہ رضاکار ذیابطیس ٹائپ 2 کا شکار ہو چکے تھے۔

تحقیق کے مطابق جن رضاکاروں کا پیدائشی وزن نارمل، آئی جی ایف -1 ہارمون متوازن تھا اُن رضاکاروں میں ذیابطیس 1 اور ٹائپ 2 کے خدشات میں واضح کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

انسانی جسم میں کولیسٹرول (چکناہٹ کی زیادتی) کی اضافی مقدار متعدد بیمایریوں کا سبب بنتی ہے، صحت مند زندگی بسر کرنے کے لیے کولیسٹرول کو مناسب سطح پر بر قرار رکھنا نہایت ضروری ہے۔

ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی صحت کے لیے مفید قرار دی جانے والی کافی کا زیادہ استعمال دل کے لیے مضر صحت ثابت ہو سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق دوران بلوغت یا بڑی عمر کے افراد میں ذیابطیس کے خدشات کو اُن کی چھوٹی عمر کے دوران ہی بڑھے ہوئے وزن کے سبب جانچا جا سکتا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.