سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ اگر پچھلی حلقہ بندیوں پر الیکشن کرایا گیا تو وہ غیر آئینی ہوگا، فروری میں الیکشن ہوں گے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اعتراض سر آنکھو ں پر ہے، مردم شماری کو اتفاق رائے سے نوٹیفائی کیا گیا۔ مردم شماری جب نوٹیفائی ہوجائے تو حلقہ بندیاں اسی حساب سے ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی سی آئی میں پیپلز پارٹی موجود تھی، حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہے، چھ سال سے مردم شماری کا معاملہ چل رہا تھا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ آئینی تقاضا ہے کہ 2018 کے بعد الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہوگا، حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہے، اس کو پورا کیے بغیر الیکشن نہیں ہوسکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ فروری میں الیکشن ہوں گے، پیپلز پارٹی یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے تھی، کیا ہم یہ سمجھیں کہ پیپلز پارٹی کو آرٹیکل 51 کلاز فائیو کا معلوم نہیں تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ میں اس بات کا ہامی تھا کہ الیکشن 90 روز کے بجائے 60 روز میں ہونے چاہئیں، اگر پچھلی حلقہ بندیوں پر الیکشن کرایا گیا تو وہ غیر آئینی ہوگا۔
Comments are closed.