کراچی کے علاقے الفلاح سے لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دعا زہرہ اور ظہیر نامی لڑکے کو پولیس نے پاکپتن سےتحویل میں لیا، دونوں پاکپتن میں ظہیر کے چچا کےگھر میں موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق دعا زہرہ اور ظہیر نےمقامی عدالت میں ہراسمنٹ پٹیشن بھی دائرکی، یہ پٹیشن سیشن جج حافظ رضوان کی عدالت میں دائر کی گئی۔
دعا کا نکاح 17 اپریل کو ہوا جبکہ پٹیشن 19 اپریل کو عدالت میں دائر کی گئی۔
دعا زہرہ نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا وڈیو بیان بھی جاری کردیا ہے، بیان میں دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔
لڑکی نے اپنے بیان میں کہا کہ والدین تشدد کرتے تھے اور زبردستی شادی کروانا چاہتے تھے، میری عمر اٹھارہ سال ہے، گھروالوں نے غلط عمر بتائی ہے۔
پولیس کے مطابق دعا اور اس کا خاوند ظہیر مقامی زمیندار کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر عابد خان نے دعا زہرہ کے ملنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا، پولیس نکاح نامے پر ایڈریس سے لڑکی کو تلاش کر رہی ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دعا زہرہ کے والد کا کہنا تھا کہ انہیں لڑکی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں، پولیس نے جو نکاح نامے کے بارے میں بتایا ہے، اس کے بارے میں ہمیں کوئی معلومات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا لاہور میں کوئی فیملی ممبر نہیں ہے، نکاح کی خبروں کی تصدیق نہیں کرسکتا۔
Comments are closed.