پولیس تلاش کرتی رہی لیکن منشیات فروش پلاسٹک سرجری کروا کر چکمہ دیتا رہا

  • مصنف, کیلی اینگ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

سہارت

،تصویر کا ذریعہTHAILAND NATIONAL POLICE

،تصویر کا کیپشن

سہارت نے کئی مرتبہ سرجری کرائی اور اپنا نام بھی بدلتا رہا

تھائی لینڈ کے ایک منشیات فروش نے پولیس سے بچنے کے لیے اپنے چہرے کی کئی مرتبہ پلاسٹک سرجری کروائی اور خود کو ایک ’خوبرو کوریائی مرد‘ کے طور پر پیش کرتا رہا۔

تھائی لینڈ کے ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ ہفتے بینکاک میں جس ’سوینگ جِمن‘ نامی شحص کو گرفتار کیا گیا تھا وہ اصل میں سہارت سوانگیئنگ ہے جس نے شکل بدلنے کے ساتھ ساتھ اپنا نام بھی تبدیل کر لیا تھا۔

پولیس اس 25 سالہ شخص کو گزشتہ تین ماہ سے پکڑنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی کیونکہ اس شحص کے اصلی چہرے میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہا تھا اور اس نے پلاسٹک سرجری سے اپنا چہرہ مکمل تبدیل کر لیا تھا۔

پولیس گزشتہ عرصے سے بینکاک میں ’ایکسٹیسی‘ کی خرید و فروخت کرنے والے افراد کا پیچھا کر رہی تھی جس دوران وہ سہارت تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔

جب سہارت کو ایک فلیٹ سے گرفتار کیا گیا تو وہاں موجود لوگوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ ’کوریائی نسل سے تعلق رکھنے والا ایک خوبصورت مرد‘ دکھائی دے رہا تھا۔

پولیس کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں سہارت کا کہنا تھا کہ وہ تھائی لینڈ چھوڑ کر جنوبی کوریا منتقل ہونا چاہتا تھا۔ ’میں ایک نئی زندگی شروع کرنا چاہتا ہوں۔ میں تھائی لینڈ سے اکتا گیا ہوں۔‘

سہارت کو منشیات کی غیر قانونی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے انٹرنیٹ پر ’ایم ڈی ایم اے‘ (یا ایکسٹیسی) کا آرڈر دیا تھا جس کی ادائیگی اس نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے کی تھی۔

سہارت کو بینکاک میں گرفتار کیا گیا

،تصویر کا ذریعہTHAILAND NATIONAL POLICE

،تصویر کا کیپشن

سہارت کو بینکاک میں گرفتار کیا گیا

پچھلے برسوں میں سہارت کو کم از کم تین مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا، ایک بار کسی شخص حملہ آور ہونے کے الزام میں اور پولیس نے اس کے قبضے سے ایکسٹیسی کی 290 گولیاں اور مائع شکل میں 2 کلو گرام منشیات برآمد کی تھیں۔

لیکن وہ حراست سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور پھر پولیس اور دیگر حکام کو چکمہ دینے کے لیے بہت زیادہ پلاسٹک سرجری کروا لی۔

تھائی پولیس کے میجر جنرل تھیرادیج تھاماسوتی نے سہارت کو ’بنکاک میں ایم ڈی ایم اے کی وبا کی بڑی وجوہات میں سے ایک‘ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شخص صرف 25 سال کی عمر میں یورپ سے ایم ڈی ایم اے سمگل کرنے والے جرائم پیشہ گروہ کا سردار بن چکا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ دیگر ممالک میں اس نیٹورک سے منسلک مزید مشتبہ افراد موجود ہیں اور ہم اپنی تحقیقات جاری رکھیں گے۔‘

اگرچہ سہارت نے ویڈیو میں کہا ہے کہ اس نے زیادہ تر منشیات نیدرلینڈز سے درآمد کی ہیں، لیکن یہ بھی بتایا کہ وہ ان لوگوں کو نہیں پہچانتا جن سے وہ منشیات منگواتا رہا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ