بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پولیس اہلکار ڈکیتی روکنے کے بجائے اپنے موبائل پر گیم کھیلتے رہے

پولیس اہلکار ڈکیتی روکنے کے بجائے اپنے موبائل پر گیم کھیلتے رہے

پوکے مون گو نامی کھیل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

پولیس اہلکار ڈکیتی کی واردات کو روکنے کے بجائے ’پوکے مون گو‘ کھیلتے رہے اور کھیل کے ایک مشکل کردار کو ڈھونڈتے رہے

امریکہ کی عدالتی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ لاس اینجلس کے دو پولیس اہلکار فرار ہوتے ہوئے ڈاکوؤں کو پکڑنے کے بجائے موبائل گیم پوکے مون گو کے ایک کردار کی تلاش میں لگے رہے۔ دونوں اہلکاروں کو اسی جرم میں نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔

یہ دونوں پولیس اہلکار اپنی گاڑی میں اس دکان کے قریب ہی موجود تھے جہاں ڈکیتی کی واردات ہو رہی تھی۔ ان پولیس اہلکاروں کو موقع پر پہنچنے کے لیے ریڈیو کال موصول ہوئی۔

تاہم ان کی پولیس کار میں لگے ہوئے کیمرے کی فوٹیج سے یہ معلوم ہوا کہ یہ دونوں ‘پوکے مون گو’ کھیل رہے تھے اور واردات کے موقع پر پہنچ کر مدد کرنے کے بجائے اس کھیل کے ایک کردار سنورلکس کو ڈھونڈتے رہے۔ پوکے مون گو کھیل میں سنورلکس نامی کردار بڑی مشکل سے ملتا ہے۔

دونوں پولیس اہلکاروں نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ یہ گیم کھیل رہے تھے لیکن تحقیقات کے بعد دونوں کو نوکری سے برخواست کر دیا گیا۔

پوکے مون گو نامی کھیل

،تصویر کا ذریعہUNIAN

،تصویر کا کیپشن

پوکے مون گو نامی کھیل میں جیسے ہی صحیح جگہ پر پہنچتے ہیں ایک ورچوئل کردار آپ کے موبائل فون میں ظاہر ہو جاتا ہے۔

‘پوکے مون گو’ کھیل ہے کیا؟

چند برس قبل ورچوئل ریئلٹی پر مبنی گیم پوکے مون گو بہت تیزی سے مقبول ہوئی تھی۔

پوکے مون گو میں لوگ اپنے سمارٹ فون کے کیمرہ ایپ کی مدد سے اصل دنیا میں چھپے پوکے مون کے غیرحقیقی کردار ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں جنھیں مخلتف جگہوں پر چھپایا جاتا ہے۔ ان کرداروں کو دنیا بھر کے اصلی مقامات میں جا کر پکڑنا ہوتا ہے۔ صحیح مقام پر پہنچتے ہیں ایک ورچوئل کردار آپ کے موبائل فون میں ظاہر ہو جاتا ہے۔

اس گیم نے زبردست مقبولیت حاصل کی تھی اور صرف امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہی میں ریلیز ہونے کے باوجود یہ آئی فون کے ایپ سٹور اور اینڈوروئڈ کے گوگل پلے پر سرِ فہرست آ گئی تھی۔

چند سال قبل ایسی کئی اطلاعات آئی تھیں کہ لوگ اپنے فون پر سکرین پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے چیزوں سے الجھ کر گر پڑے اور انھیں چوٹیں آئیں۔

پوکے مون کے کردار سب سے پہلے سنہ 1990 کی دہائی میں ننٹینڈو کی گیم بوائے ڈیوائس پر آئے تھے۔ پوکے مون گو کے لیے ننٹینڈو نے امریکی کمپنی نیانٹک اور پوکے مون کمپنی کے ساتھ اشتراک کیا تھا، جو ان کرداروں کے حقوق کی مالک ہے۔

جس کیس میں پولیس اہلکاروں کو سزا ملی ہے اس کی تفصیلات اس وقت سامنے آئیں جب ان پولیس اہلکاروں کی جانب سے اپنی سزا کے خلاف کی گئی کی اپیل کی دستاویزات گیمنگ کے مشہور نیوز لیٹر ایگزیوس کی نظر میں آ گئیں۔

ان دستاویزات کے مطابق ‘ریڈیو کال کو نظر انداز کرنے کے بعد یہ پولیس اہلکار اگلے 20 منٹ تک پوکے مون گو سے متعلق بات کرتے رہے اور کھیل کے کرداروں کو پکڑنے کے لیے مختلف جگہوں پر گئے جہاں یہ کردار یعنی مختلف ورچوئل مخلوق ان کے موبائل فون پر ظاہر ہوتی رہی۔’

پوکے مون گو

،تصویر کا ذریعہTHE POKEMON COMPANY

یہ واقعہ 15 اپریل سنہ 2017 میں پیش آیا جب میسیز ڈپارٹمنٹ سٹور پر ڈکیتی کی واردات ہو رہی تھی اور اس وقت پولیس اہلکار لوئس لوزانو اور ایرِک مچِل گشت پر تھے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق اس موقع پر ایک پولیس اہلکار کیپٹن ڈیون پورٹ نے بھی یہ ریڈیو کال سنی تھی۔ وہ اس ڈپارٹمنٹ سٹور اور قریب ہی گلی میں موجود پولیس کار کو دیکھ سکتے تھے۔

جب دونوں پولیس اہلکار ریڈیو کال کے بعد دکان پر نہیں گئے تو کیپٹن ڈیون پورٹ وہاں پہنچے اور قریب ہی گلی میں موجود پولیس کار کو ریورس ہو کر وہاں سے جاتے ہوئے دیکھا۔

دونوں پولیس اہلکاروں نے بعد میں ایک سارجنٹ کو بتایا، جو ان سے رابطہ کرنے اور موقع پر بلانے کی کوشش کر رہا تھا، کہ انھوں نے ریڈیو کال سنی ہی نہیں۔ لیکن ان کی کار میں لگے ہوئے کمرے کی فوٹیج سے یہ ثابت ہو گیا کہ انھوں نے ریڈیو کال سے متعلق آپس میں بات چیت کی اور اس کال کا کوئی جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

کال کا جواب دینے کے بجائے فوٹیج میں یہ سنا جا سکتا ہے کہ پانچ منٹ کے بعد وہ دونوں پوکے مون کردار سنورلکس کو پکڑنے کے بارے میں بات کر رہے تھے اور اس کے بعد وہ اپنی کار میں اس سمت میں چلے جاتے ہیں جہاں وہ سنورلکس کو پکڑ سکتے تھے۔ کھیل کے اس سارے سیشن اور گفتگو میں انھوں نے 20 منٹ لگائے۔

انھیں کامیابی سے سنورلکس کو پکڑنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کھیل کے ایک دوسرے کردار ٹوجیٹک کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ اسے پکڑنا کتنا مشکل تھا۔ گفتگو کے دوران آفیسر مچِل کہتے ہیں ‘وہ لوگ اب ہم سے کتنا جلیں گے۔’

دونوں پولیس اہلکاروں نے ڈیوٹی پر گیم کھیلنے کے الزام سے انکار کیا تھا اور تفتیشی آفیسر سے کہا تھا کہ مچِل ایک کتاب سے دوسرے کھلاڑیوں کے گروپ کے بارے میں بلند آواز میں پڑھ رہے تھے اور ان کے سکور کی تعریف کر رہے تھے۔ عدالت کی دستاویزات کے مطابق دونوں اہلکاروں نے سچائی سے کام نہیں لیا۔

ڈیوٹی کی خلاف ورزی سے متعلق محکمہ جاتی بورڈ کی سماعت میں انھیں ڈکیتی کی کال پر جواب نہ دینے، جھوٹے بیانات دینے، رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہ دینے، ڈیوٹی کے دوران پوکے مون گو کھیلنے اور تفتیش کے دوران جھوٹے بیان دینے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

محکمہ جاتی بورڈ کے فیصلے کے بعد دونوں اہلکاروں نے عدالت میں اپیل کی تھی جہاں ان کی کو اپیل کو مسترد کر دیا گیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.