بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پنڈورا پیپرز لیکس: برطانیہ میں 1500 سے زائد پراپرٹیز خریدی گئیں

پنڈورا پیپر لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ صرف برطانیہ میں آف شور کمپنیز کے ذریعے 1500 سے زائد پراپرٹیز خریدی گئیں۔

اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ ان خریدی گئی پراپرٹیز کی قیمت کا تخمینہ 4 بلین پاؤنڈ سے زائد لگایا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کی سیاسی جماعتوں کو عطیات دینے والوں کے نام بھی پنڈورا پیپر لیکس میں شامل ہیں۔

ایک بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ پنڈورا پیپرز میں بھارت کے ایک اسپتال کو چلانے والے خاندان کی بھی آف شور کمپنی سامنے آئی ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ پراپرٹی مارکیٹ میں منی لانڈرنگ کے خدشہ کے پیش نظر حکومت نے اپنی اسیسمنٹ کو ’میڈیم‘ سے ’ہائی‘ کردیا۔

دوسری جانب برطانوی وزرا نے ردِ عمل دیتے ہوئے بتایا کہ آف شور کمپنیز سے برطانیہ میں پراپرٹی کی خریداری کے حوالے سے نیا قانون بنایا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2016 میں اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے غیر ملکی کمپنیوں کو رجسٹر کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا، قانون کا مسودہ دو برس بعد شائع کیا گیا تھا جبکہ 2019 میں ملکہ کی تقریر میں قانون کو تبدیل کرنے پر پیش رفت کا وعدہ کیا گیا تھا۔

ملکہ الزبتھ دوئم پنڈورا پیپرز میں ان کے آذربائیجان کے حکمران سے مبینہ روابط اور کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے معاملے پر اندرونی جائزہ لے رہی ہیں۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ قانون اب تک پارلیمنٹ میں پیش نہیں ہوسکا اور نہ ملکہ کی تقریر میں حکومت کی ترجیحات کے طور پر شامل تھا۔

دوسری جانب برطانوی حکومت کی جانب سے یہ موقف سامنے آیا ہے کہ سخت قوانین کے نفاذ کے ساتھ منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں وقت ملتے ہی آف شور کمپنیز کے ذریعے برطانیہ میں پراپرٹیز رکھنے والے مالکان کو رجسٹر کرنے کا معاملہ پیش ہوگا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.