پنجاب کابینہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سابقہ فیصلے کی توثیق کردی۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کئی اہم منصوبوں کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے ویسٹ ٹو انرجی پراجیکٹ کی فاسٹ ٹریک لانچنگ کی منظوری دی گئی۔
اس موقع پر ون مین انکوائری ٹربیونل جسٹس (ر) شبر رضا رضوی کو واجبات کی ادائیگی کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں آٹو میشن آف اسٹامپ ڈیوٹی، ای اسٹیمپنگ کے لیے نئی پوسٹوں پر بھرتی کے لیے پابندی اٹھانے کی منظوری دی گئی۔
اس دوران صوبائی کابینہ نے گریٹر تھل کینال معاہدے پر دستخط نہ کرنے پر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور مرکزی حکومت کے رویے کی مذمت کی گئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے دوران اجلاس کہا کہ وفاقی حکومت نے گریٹر تھل کینال کے بارے میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے معاہدے پر دستخط نہ کرکے ملک دشمنی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوبارہ معاہدے کرنے کی صورت میں لاگت 2 گنا سے بڑھ جائے گی، وفاقی حکومت پنجاب کے کسانوں کا معاشی قتل کر رہی ہے،صوبائی حکومت اپنے حق کے لیے آخری حد تک جائے گی۔
کابینہ ارکان سے گفتگو میں وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے کہا وفاقی حکومت کی نااہلی سے ملکی خزانے سے 1 ارب ڈالرز کا زرمبادلہ ضائع ہو رہا ہے۔
پرویز الہٰی نے استفسار کیا کہ ملک کا بیڑا غرق کرنے والے معیشت کو کیسے سنبھال سکتے ہیں؟
Comments are closed.