لاہور ہا ئی کورٹ نے خواتین پر تشدد سے تحفظ کے قانون کے صوبے بھر میں نفاذ سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شبنم دل محمد کی بیٹی کی بازیابی کے لیے درخواست پر فیصلہ دیا ہے۔
عدالت کا فیصلے میں کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے لیے نصیحت ہے کہ ویمن ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔
فیصلے میں لاہور ہا ئی کورٹ نے کہا ہے کہ خواتین ایکٹ اہم قانون سازی ہے جو خواتین کو تشدد سے تحفظ میں کامیاب ہو گی۔
عدالتِ عالیہ کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ ویمن ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے تمام اقدامات کرے۔
درخواست گزار شبنم دل محمد نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس کی بیٹی سدرہ کو اس کے خاوند نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
دورانِ سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ ویمن ایکٹ کا نفاذ ملتان کے سوا صوبے کے کسی حصے میں نہیں ہوا۔
عدالت نے کہا کہ حکومت اس قانون کا مقصد ذہن میں رکھے جس کے ناکام ہونے سے اس کے بنیادی مقصد کو بھی شکست ہو گی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ جس قانون پر عمل نہ ہو اسے صرف پیپر لاء ہی کہا جا سکتا ہے، پیپر لاء مسائل کو چھپانے کے لیے بنائے جاتے ہیں اس لیے وہ فریب ہوتے ہیں۔
Comments are closed.