پاکستان میں مون سون کی تباہ کاریاں تاحال جاری ہیں، شدید بارشوں کے پیشِ نظر ناصرف دیہی بلکہ متعدد شہری علاقے بھی زیرِ آب آ گئے۔
صوبہ پنجاب کے شہر راجن پور میں واقع بستی گمانمل کے قریب ندی نالوں کا سیلابی ریلہ درجنوں دیہات میں داخل ہو گیا، سیلاب سے گھر اور فصلیں ڈوب گئیں۔
سیلاب سے زرعی علاقے مکمل ڈوب گئے جبکہ ندی نالوں کے قریب واقع علاقوں میں سانپ نکل آئے۔
ہیڈ حامد روڈ قادرہ کینال میں شگاف 20 گھنٹوں بعد بھی پُر نہیں ہوسکا۔
لسبیلہ کے علاقے اوڑکی میں سیلابی پانی میں گھروں کے اندر داخل ہو گیا جبکہ متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔
سماجی کارکنوں کی جانب سے اپیل کی جا رہی ہے کہ اوڑکی میں 150 گھرانے سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں، لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
پولیس کے مطابق کراچی کو ساکران سے ملانے والے رابطہ پل کی سڑک بھی بہہ گئی ہے۔
بند مراد کا پل متاثر ہوا ہے، یہ پل حال ہی تعمیر کیا گیا تھا، اس پل کے نیچے سے حب ڈیم کے اسپل وے کا پانی گزر رہا ہے۔
بلوچستان سے ہمدرد یونیورسٹی جانے والی ٹریفک بھی معطل ہو گئی ہے۔
بلوچستان کے علاقے چھتر اور منجھو شوری میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، گوٹھ علی حسن عمرانی میں بارش کا پانی گھروں میں داخل گیا۔
دریائے مولہ کے سیلابی ریلے سے سنی شوران اور جھل مگسی کے درجنوں دیہات زیرِ آب آ گئے۔
محکمۂ ایریگیشن کے مطابق دریائے ناڑی سے نچلے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔
محکمۂ ایری گیشن نے بتایا ہے کہ گھگھی ڈیم سے درمیانی درجے کا سیلابی ریلہ لہڑی سے گزر رہا ہے، گنداواہ اور جیکب آباد شاہراہ بہہ جانے سے جھل مگسی کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
دوسری جانب سیلابی ریلے سے لاکھوں ایکڑ پر کاشت کی گئی چاول کی فصل متاثر ہوئی ہے جبکہ صحبت پور میں بجلی کی تاریں گرنے سے 6 دنوں سے بجلی معطل ہے۔
صوبہ سندھ کے علاقے کیرتھر کے پہاڑی سلسلے اور کاچھو میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
بارشوں کے باعث کاچھو میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے، کاچھو کے 400 سے زائد دیہات کا 4 روز سے جوہی اور دادو سے رابطہ منقطع ہے۔
دوسری جانب سیلابی صورتِ حال کے سبب بستی جھوک عطاء محمد اور بستی حضور بخش سمیت دیگر علاقوں کا عمر کوٹ شہر سے راستہ منقطع ہو گیا۔
یونین کونسل واہی پاندھی، ڈرگھ بالا، چھنی، ٹنڈو رحیم خان سمیت دیگر یونین کونسلوں کے دیہات بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے، جبکہ عوام کو اشیائے خور و نوش کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی شاہ کا کہنا ہے کہ متاثرین کو نکالنے کے لیے کشتی سروس جاری ہے، طبی کیمپ اور لائیو اسٹاک کیمپ لگائے گئے ہیں، متاثرین میں ٹینٹ بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق گاج ندی میں سیلابی ریلے میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، اس وقت گاج میں 9 فٹ پانی کی سطح ریکارڈ کی گئی ہے۔
محکمۂ انہار کے مطابق پہاڑی ندی نالوں کا سیلابی پانی منچھر جھیل میں داخل ہو رہا ہے۔
ڈی ایچ او دادو کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بنیادی صحت مراکز کھلے ہوئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں ہیلتھ ٹیمیں متاثرین کو طبی امداد فراہم کر رہی ہے۔
دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے لوگ صرف بچاؤ بند تک محدود ہیں، ضلعی انتطامیہ کی ریسکیو سروس بھی فلڈ پروٹیکشن بند ہونے تک محدود ہے۔
لاڑکانہ اور نوشہروفیروز میں بارش کے نتیجے میں مورو شہر کے باندھی روڈ، ریلوے پھاٹک پر موجود نالے کے پشتے ٹوٹ گئے، نالے کا پانی شہری آبادی میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
Comments are closed.