جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینا کتنا خطرناک ہے؟

پلاسٹک سے بنی اشیاء کو دنیا بھر میں ماحول دشمن اور انسانی صحت کے لیے خراب تصور کیا جاتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایک عام ایک لیٹر والی پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں۔

پلاسٹک کی بوتل میں انتہائی چھوٹے اور باریک پلاسٹک کے ٹکڑوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی، محققین کے مطابق ان میں سے بہت سے ٹکڑوں کا پتہ نہیں چلتا۔

محققین کے مطابق ان پلاسٹک کے ذرات کی لمبائی ایک مائیکرو میٹر سے کم یا چوڑائی انسانوں کے بال کے سترہویں حصے جتنی ہوتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق پلاسٹک کے یہ انتہائی چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہیں کیونکہ یہ انسانی خلیوں میں گھس سکتے، خون میں داخل ہو سکتے اور اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق یہ انتہائی چھوٹے ذرات ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے جسم میں بھی جا سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کو طویل عرصے سے پلاسٹک کی بوتل کے پانی میں ان ذرات کی موجودگی کا شبہ تھا لیکن ان کا پتہ لگانے کے لیے ٹیکنالوجی کی کمی ہے۔

رپورٹس کے مطابق تحقیق میں شریک لوگوں نے ایک نئی مائیکرو اسکوپی تکنیک کے تحت ڈیٹا سے چلنے والے الگورتھم کا پروگرام بنایا اور امریکا میں 3 مشہور برانڈز کی پانی کی بوتلیں خریدیں۔

محققین کے مطابق انہیں ہر لیٹر میں 1 لاکھ 10 ہزار سے 3 لاکھ 70 ہزار چھوٹے پلاسٹک کے ذرات ملے، جن میں سے 90 فیصد انتہائی چھوٹے  تھے۔

اس تازہ ترین تحقیق کے شریک مصنفین کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق بوتل کے پانی پر نہیں رکے گی۔ وہ نل کے پانی اور مغربی انٹارکٹیکا سے جمع کیے گئے برف کے نمونوں میں بھی نینو پلاسٹک کے حوالے سے تحقیقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.