پشاور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹراپارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس میں فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے۔
کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشد علی پر مبنی دو رکنی بنیچ نے کی، عدالت عالیہ پشاور میں سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی، جمعرات کو انتخابی نشان دینے کی آخری تاریخ ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے سماعت پرسوں تک ملتوی کرنے کی استدعا پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے سکندر مہمند نے دلائل مکمل کرلیے۔
عدالت نے دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آئین کے مطابق 3 جون کو انتخابات کروائے، الیکشن کمیشن نے ہمارے انتخابات کالعدم قرار دیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 دن میں دوبارہ انتخابات کرانے کی ہدایت کی، ہم نے پارٹی انتخابات کرائے اور فارم 65 الیکشن کمیشن کو دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن 7 دن میں سرٹیفکیٹ شائع کرتا ہے لیکن کمیشن نے 14 اعتراضات اٹھائے۔
وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اعتراض کنندہ دوبارہ انتخابات چاہتے ہیں لیکن وہ پارٹی ممبر نہیں، ہمارے 8 لاکھ ووٹرز میں یہ ووٹرز تھے ہی نہیں۔
الیکشن کمیشن نے بھی فیصلے میں مانا کہ انتخابات صحیح ہوئے لیکن جنرل سیکریٹری کی تعیناتی پر انتخابات کالعدم قرار دیے، الیکشن کمیشن نے انتخابات کو غلط قرار دیکر انتخابی نشان واپس لے لیا، کمیشن کو انٹراپارٹی انتخابات کے عمل کو جانچنے کا حق نہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ سب اعتراض کنندہ کہہ رہے ہیں کہ انتخابات ہوئے ہی نہیں، امیدواروں کو انتخابات لڑنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس سیاسی جماعت کو کئی مواقع دیے گئے کہ قانون کے مطابق چلے، انہیں بتایا گیا کہ قانون پر اگر عمل نہیں کیا تو سزا ہوگی، جس پر انکا انتخابی نشان واپس لیا، ان کو نوٹس اورشوکاز جاری کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی نے کورونا کے باعث ایک سال کا وقت مانگا، ایک سال بعد ان کو یاد دہانی کرائی کہ پارٹی انتخابات کرائیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ کئی نوٹسز بھی جاری کیے، لیکن کوئی عمل نہیں کیا، یہ پارٹی الیکشن قانون کے مطابق کرانے میں ناکام رہی، اس وجہ سے الیکشن کمیشن نے ان کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا۔
عدالت نے تقریباً 2 گھنٹے کے دلائل سننے کے بعد دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.