جنرل (ر) پرویز مشرف کا آبائی گھر دہلی میں واقع ہے جہاں آج کھانے پینے کی جگہیں اور ایک سینما واقع ہے۔
پروز مشرف نے 11 اگست 1943 میں دہلی کے دریا گنج کی نہر والی حویلی میں آنکھیں کھولیں، جہاں انہوں نے تقریباً نصف دہائی گزاری پھر اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔
1999 میں نواز شریف کا تختہ الٹنے کے بعد جب پرویز مشرف نے بھارت کا دورہ کیا تو دہلی کا رخ بھی کیا جہاں انہوں نے اپنا بچپن گزارا۔
نہروالی یہ حویلی مغل طرز پر بنائی گئی تھی، اس میں محراب، طاق، جالیوں کے پردے اور ایک بڑا صحن بھی موجود ہے۔ فیض بازار میں واقع اس حویلی میں خواتین کے لیے الگ حصہ مختص کیا گیا۔
یہ حویلی اسی علاقے میں قائم ہے جہاں ایک وقت میں اردو کے معروف شاعر مومن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان رہ چکے ہیں۔ آج یہاں سرسید احمد خان کے نام سے منسوب سڑک موجود ہے۔
پرویز مشرف اور ان کے اہل خانہ کی پاکستان ہجرت کرنے کے بعد اس حویلی کے کئی مالک تبدیل ہوئے ، اسے پریم چند گولا نامی شخص نے خریدا تھا، جس کے تین بیٹے اس حویلی میں مقیم رہے۔
آج، ان کے پوتے اس جگہ کے مالک ہیں، جہاں اب گھر، دکانیں، ریستوراں اور پرانا گولچہ سینما ہے۔
لیکن اس علاقے کے پرانے مکین ہر ایک کو آج بھی یہ یاد دلاتے ہیں کہ پاکستان کے سابق صدر، فوجی جنرل (ر) پرویز مشرف نے زندگی کے پہلے قدم ہمارے ہی دریا گنج میں رکھے تھے۔
Comments are closed.