پاک بحریہ کے لئے تعمیر کئے جانے والے چار 054 ایلفا کثیرالجہتی فریگیٹس میں سے پہلے جہاز پی این ایس طغرل اور 10 سی کنگ ہیلی کاپٹرز کی پاک بحریہ کے بیڑے میں شمولیت کی تقریب پاکستان نیوی ڈاکیارڈ کراچی میں منعقد کی گئی، جس میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی مہمان خصوصی تھے۔
پاکستان نیوی ڈاکیارڈ آمد پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔ پاک بحریہ کے ایک چاق و چوبند دستے نے مہمان خصوصی کی آمد پر ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
پاک بحریہ کے لئے چار 054 ایلفا فریگیٹس کی تعمیر کا معاہدہ پاکستان اورچین کے مابین جون 2018 میں طے پایا،اس سلسلے کا پہلا جہاز پی این ایس طغرل اور قطر کی حکومت کی جانب سے تحفے میں دئیے گئے سی کنگ ہیلی کاپٹرز آج پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کئے گئے ہیں۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے کہا ہےکہ پی این ایس طغرل اور سی کنگ ہیلی کاپٹرز کی شمولیت سے پاک بحریہ کی ملکی سمندری حدود اور میری ٹائم مفادات کے تحفظ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا، انہوں نے مختلف اقدامات کے ذریعے خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں پاک بحریہ کے کردار کو اجاگر کیا۔
مہمان خصوصی نے اپنے خطاب میں اسٹیٹ آف دی آرٹ جہاز پی این ایس طغرل اور سی کنگ ہیلی کاپٹرز کی بیڑے میں شمولیت کو سراہا، انہو ں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ جدید اور اعلیٰ صلاحیتوں کا حامل پاک بحریہ کا بیڑہ پوری لگن سے ملکی سمندری حدود کا دفاع اورحکومتی پالیسی کے مطابق امن و استحکام کے فروغ میں کردار ادا کرتا رہے گا۔
صدر مملکت نے موجودہ چیلنجنگ سیکیورٹی ماحول میںبحری دفاع کے لئے جدید صلاحیتوں کے حامل سطح آب، زیر آب اور فضائی پلیٹ فارمز کی ضرورت پر زور دیا۔مہمان خصوصی نے کہا کہ پاکستان پر امن خطہ ہے اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔
اپنے خطاب میں صدر پاکستان نے پی این ایس طغرل اور سی کنگ ہیلی کاپٹرز کے پراجیکٹس میں شامل تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے پراجیکٹس باہمی اعتماداور تعاون کی علامت ہیںجو ہمارے دیرینہ دوست ممالک کے ساتھ قائم ہیں۔
بعد ازاں مہمان خصوصی نے پی این ایس طغرل کی کمانڈ اسکرول اورایئر کرافٹ کے کاغذات کمانڈر پاکستان فلیٹ کے حوالے کئے جس کے بعد دعائے خیر کی گئی۔
تقریب میں قطر اور چین کے سفارتی حکام، گورنر سندھ ،پاک بحریہ اور دیگر افواج کے سینئر حاضر سروس و ریٹائرڈ افسران بھی شریک تھے۔
Comments are closed.