پاکستان میں پہلی بار ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے آئندہ عام انتخابات میں حصّہ لینے کے لیے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا دیئے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بونیر سے پہلی بار ڈاکٹر سویرا پرکاش نامی ایک ہندو خاتون نے عام انتخابات میں حصّہ لینے کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں جوکہ چانچ پڑتال کے بعد منظور بھی ہوگئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر سویرا پرکاش خیبر پختون خوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 25 سے الیکشن لڑیں گی، انہوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر سویرا پرکاش کا مقابلہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اور سابق وزیر سردار حسین بابک، سابق وزیر ریاض خان، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق قانون ساز مفتی فضل غفور اور دیگر سے ہو گا کیونکہ یہ تمام امیدوار بھی پی کے 25 سے انتخاب لڑیں گے۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش نے 2022ء میں ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس مکمل کیا اور وہ بونیر میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری بھی ہیں۔
اُنہوں نے مقامی لوگوں کا اپنے لیے اتنا پُرجوش ردِعمل دیکھ کر کہا کہ مجھے اتنے زبردست ردعمل کی توقع نہیں تھی۔
ڈاکٹر سویرا پرکاش نے بتایا کہ میرے الیکشن لڑنے کے فیصلے کو مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور حامیوں نے بھی سراہا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ڈاکٹر سویرا پرکاش کے والد ڈاکٹر اوم پرکاش جو حال ہی میں ریٹائر ہوئے ہیں گزشتہ 35 سالوں سے پارٹی کے سرگرم رکن ہیں۔
Comments are closed.