پاکستان کی میزبانی میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 48 واں اجلاس جاری ہے، جس میں وزیرِ اعظم عمران خان بھی شریک ہیں۔
نائیجر کے وزیرِ خارجہ نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی صدارت سپرد کر دی۔
جس کے بعد پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس کا تھیم اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان آج کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے کلیدی خطاب کریں گے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے غیرملکی رہنماؤں کا استقبال کیا۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی 2 ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے، مسلم امہ کے درمیان مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے ہم نے خصوصی نمائندہ مقرر کیا، ٹرسٹ فنڈ بنایا گیا، افغانستان کی معیشت کی بہتری کے لیے کام کرنا ہو گا، افغان حکومت کو داعش، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپس کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے، انسانی بحران سے بچنے کے لیے پاکستان نے افغانستان پر او آئی سی کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کی۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ او آئی سی مسلم امہ کے اتحاد اور یک جہتی کے لیے کام کر رہی ہے، پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے، دنیا کو ہنگامہ خیز صورتِ حال کا سامنا ہے، مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے، مشرق و مغرب کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے، فلسطین کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اسلامو فوبیا کے خلاف آواز اٹھائی، اقوامِ متحدہ نے ہماری آواز پر 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا دن مقرر کیا، اسلاموفوبیا کے حوالے سے او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کا تقرر اہم ہو گا، اسلامی تعاون تنظیم کے ذریعے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی وضع کی جا سکے گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا میں تنازعات کا بڑا حصہ مسلم ملکوں میں ہے، دنیا کے دو تہائی مہاجرین کا تعلق 5 مسلم ممالک سے ہے، مسلم اُمّہ کو اس صورتِ حال میں ایک مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے، کشمیری اور فلسطینی گزشتہ 7 دہائیوں سے قبضے کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے، 9 لاکھ بھارتی فوجی کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہے ہیں، ہندو توا کے کنٹرول کے تحت بھارتی مسلمان خطرے میں ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، آر ایس ایس اور ہندو توا نظریات کی حامل بی جے پی حکومت بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کر رہی ہے۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ او آئی سی ممالک کو جامع ترقی کی حکمتِ عملی ترتیب دینی چاہیے، بطور رکن پاکستان مسلم ممالک کے درمیان رواداری کو فروغ دے گا، تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے، مسلم دنیا کو مشرقِ وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے، مسلم ممالک میں تنازعات کے خاتمے کے لیے امہ کے درمیان تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے، مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے 2022ء کو نوجوانوں کا سال قرار دیا ہے، او آئی سی کے 50 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود مسلم ممالک بے امنی اور تنازعات کا شکار ہیں، توقع ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس امہ میں امن و سلامتی کے لیے کردار ادا کرے گا، کرپشن اور سرمایے کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے، ترقی میں شراکت داری اہم اقدام ہو گا، او آئی سی ممالک میں تجارت کو مزید فروغ دینا ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم دنیا کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دینی ہے، ماحولیات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اپنانی ہے، کورونا کے خلاف بلا تفریق سب کی ویکسی نیشن ضروری ہے، فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، پسماندگی، غربت اور کرپشن معاشرے کے لیے بڑا خطرہ ہیں، مسلم امہ کو ترقی کے لیے مشترکہ تحقیق اور تربیت کے منصوبوں پر توجہ دینا ہے۔
او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائیجر کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزرائے خارجہ اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک کے سربراہ اور جی سی سی کے وفد نے بھی اجلاس میں شرکت کی، انصاف اور مساوات کی بنیاد پر شراکت داری پائیدار ہوتی ہے۔
وزیرِ خارجہ نائیجر نے کہا کہ امہ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، او آئی سی کا مقصد تمام ممالک میں استحکام کا فروغ ہے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہترین مہمان داری پر پاکستان کے مشکور ہیں، او آئی سی اجلاس کی صدارت سنبھالنے پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یمن تنازع سے وہاں کے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، وہاں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے، یمن مسئلے کا پُرامن اور پائیدار حل ضروری ہے، وہاں کی صورتِ حال پر او آئی سی کے شدید تحفظات ہیں، یمن مسئلے کے حل کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہتے ہیں، حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب اور یمن میں شہری آبادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
اجلاس میں تمام 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ، مبصرین اور مہمان شریک ہیں۔
عالمی سطح پر دہشت گردی اور تنازعات کا حل کانفرنس کے ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی پُرزور مذمت کی جائے گی۔
او آئی سی کی کانفرنس میں کشمیر، فلسطین، اسلامو فوبیا، اُمّہ کے اتحاد سمیت 140 قرار دادیں پیش کی جائیں گی۔
اجلاس میں افغانستان میں جاری انسانی بحران، یمن، سوڈان، لیبیا اور شام کی صورتِ حال بھی زیرِ بحث آئے گی۔
Comments are closed.