کیا آپ جانتے ہیں کہ مراکشی باشندے پاکستانیوں کو اپنا بھائی اور ان کی دل سے عزت کیوں کرتے ہیں، کیونکہ وہ آزادی کے 66 برس بعد بھی جانتے ہیں کہ انہیں ملنے والی آزادی پاکستانیوں کی مرہون منت ہے۔
واضح رہے کہ مراکش بحیرہ روم کے داخلی راستے پر ہونے کی وجہ سے 1830 کے بعد یورپ کی دلچسپی بڑھنے لگی 1906 میں یہاں فرانس اور اسپین کے مشترکہ قبضے کو تسلیم کرلیا گیا۔
آزادی سے قبل مراکش 1912 سے 1955 تک فرانس کی کالونی میں شامل رہا، فرانسیسی قبضے سے نجات حاصل کرنے کے لیے مراکشی باشندوں نے مسلسل جدوجہد اور قربانیاں دیں۔
تاہم پاکستان کے صرف ایک اقدام سےمراکش کی آزادی کی تحریک کو سہارا ملا جس کی بدولت آج مراکشی باشندے آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
ہوا کچھ یوں کہ 1952 میں آزادی کی آواز بلند کرنے کی خاطر شاہ محمد پنجم نے تحریک آزادی کے سرگرم لیڈر احمد عبدالسلام بلفرج کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھیجا۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جب احمد عبدالسلام بلفرج سیکیورٹی کونسل میں اپنی قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے آزادی کا نعرہ بلند کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو وہاں موجود فرانسیسی نمائندے نے یہ کہہ کر خاموش کروا دیا کہ وہ فرانسیسی کالونی کا حصہ ہیں اس لئے انہیں اس پلیٹ فارم سے خطاب کرنے کا حق حاصل نہیں۔
لہذا احمد عبدالسلام بلفرج کو مجبوراً پیچھے ہٹنا پڑا، اس موقع پر اجلاس میں موجود پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سر ظفراللہ خان نے ایک مسلم رہنما کے ساتھ فرانسیسی نمائندے کا ہتک آمیز رویہ دیکھا تو ان سے رہا نہ گیا۔
سر ظفراللہ خان نے راتوں رات احمد عبدالسلام بلفرج کو نہ صرف پاکستانی شہریت کی پیشکش کی بلکہ خود رات گئے نیو یارک میں قائم پاکستانی سفارت خانہ کھلوا کر انہیں پاکستانی پاسپورٹ جاری کروایا۔
اسی شہریت اور پاسپورٹ کی بنیاد پر انہوں نے اگلے روز ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کیا اور مراکش کی فرانس سے آزادی کے حق میں آواز بلند کی جس سے مراکش کی آزادی کی تحريک میں نئی روح پڑی اور بالآخر 19 نومبر 1956ء کو مراکش، فرانس کے تسلط سے آزاد ہو گیا۔
آزادی کے بعد مراکش کے بادشاہ محمد پنجم نے احمد عبد السلام بلفرج کو مراکش کا پہلا وزیراعظم نامزد کیا۔
احمد عبدالسلام بلفرج آج دنیا میں نہیں مگر وہ جب تک وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہے، انہوں نے اپنے دفتر میں پاکستانی پاسپورٹ کی کاپی آویزاں رکھی.
وہ اپنے دفتر میں آنے والے ہر شخص کو پاکستانی پاسپورٹ دکھاتے ہوئے بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ مراکش کی آزادی کی تحريک میں پاکستان اور پاکستانی پاسپورٹ نے انکی بڑی مدد کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اسی پاکستانی سفارتی پاسپوٹ کی اعزازی کاپی سے احمد عبدالسلام بلفرج کے صاحبزادے محمد انس بلفرج کو بھی نوازا گیا۔
Comments are closed.