پاکستان نے پاک جرمن وزرائے خارجہ کے مشترکہ پریس بیان پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے غیر ضروری تبصرے کو مسترد کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت دونوں وزرائے خارجہ کے بیانات پر مضحکہ خیز تبصرے کرنے کی بجائے بین الاقوامی برادری کے جائز خدشات کو دور کرے، بھارت کو خود کا جائزہ لینا چاہیے۔
پاکستان نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے برلن کے سرکاری دورے کے دوران پاکستان اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے حالیہ مشترکہ پریس بیان پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے غیر ضروری تبصرے کو مسترد کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کی مرکزیت کو اُجاگر کرتے ہوئے دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جموں و کشمیر تنازعہ کے پُرامن اور منصفانہ حل کے حوالے سے عالمی برادری کے کردار اور ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے تیز تر کوششوں کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں وزرائے خارجہ کے اظہار خیال نے تنازعہ کشمیر پر بین الاقوامی برادری میں بڑھتی ہوئی عجلت اور تشویش کو واضح کیا ہے وہیں بھارتی وزارت امور خارجہ کے بےجا ریمارکس نے ایک ایسے ملک کی مایوسی کو بےنقاب کیا ہے جو جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے اور مقبوضہ علاقے میں بے رحم قابض افواج کے ذریعے انسانی حقوق کی قابل مذمت جاری خلاف ورزیوں کے معاملے پر خود کو تیزی سے تنہا ہوتا ہوا محسوس کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کی کھوکھلی تردید اور ذمہ داری سے راہ فرار بھارتی شرانگیزی کی حکمت عملی کو زیادہ دیر تک چھپا نہیں سکیں گے جس کا وہ الزام دوسروں پر عائد کر دے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور شراکت کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس بھارت کا ایف اے ٹی ایف کی طرف اشارہ، پاکستان کے حوالے سے اپنے مخصوص تعصب، دشمنی اور جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کی تصدیق کرتا ہے کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کی سیاست کر رہا ہے اور پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی اپنی رکنیت کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ کے بیانات کے بارے میں بھارت مضحکہ خیز تبصرے کرنے کے بجائے بین الاقوامی برادری کے جائز خدشات کو دور کرے۔
Comments are closed.