یورپی پارلیمنٹ کی تین کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کی صورتحال پر تفصیلی بحث کی گئی۔ بحث کا اہتمام یورپی پارلیمنٹ کی ڈیولپمنٹ کمیٹی نے فارن افئیرز کمیٹی اور یورپی پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کی سب کمیٹی کے ساتھ مل کر کیا تھا۔
‘پاکستان میں مون سون سیلاب کے بعد انسانی صورتحال’ کے موضوع پر منعقدہ اس بحث میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان اور یورپی سول پروٹیکشن و انسانی امداد کے ادارے کو بریفنگ کیلئے خاص طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے یورپین یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ کیلئے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اس تباہی نے پاکستان کو نہ صرف 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے بلکہ ملک کے ترقیاتی ایجنڈے کو بھی برسوں کیلئے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے اس تباہی کے بڑے پیمانے اور سائز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی تباہی اب خوراک، صحت اور معاش کے بحرانوں کے ذریعے ایک بڑے انسانی بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے۔
سفیر پاکستان نے یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کی فوری مدد اور فرانس کے صدر ایمانویل ماکخوں کی جانب سے بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پر اظہار تشکر کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو نہ صرف امداد اور بچاؤ بلکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے بھی اضافی مدد کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے سفیر نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عالمی کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم پیداوار کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، جسے انتہائی موسمی حالات کا سامنا ہے۔ ان میں مسلسل بلند ہوتا ہوا درجہ حرارت، جنگلات کی آگ اور گلیشئیرز کے پگھلنے میں تیزی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
انہوں نے اجلاس میں موجود تمام ممبران کو مخاطب کرتے ہوئے زور دیا کہ اضافی امداد، قرضوں کی ادائیگی میں سہولت اور پاکستانی مصنوعات کی یورپ میں ترجیحی مارکیٹ تک رسائی کے ذریعے پاکستانی عوام کیلئے حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔
اس بحث میں یورپین کمیشن کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے یورپی سول پروٹیکشن اینڈ ہیومینیٹیرین ایڈ آپریشنز کی نمائندگی کرتے ہوئے یونٹ کی ڈپٹی ہیڈ ویلنٹینا اورچیو نے کہا کہ یورپی یونین ان ممالک اور اداروں میں اولین ہے جس نے پاکستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے اپنے پروٹیکشن میکانزم کو فعال کیا۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے ممبران پارلیمنٹ کو اس تباہی کے مختلف اثرات پر اپنے ادارے کے تیار کردہ اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ملیریا، ڈینگی اور پانی سے پیدا ہونے والے مختلف انفیکشنز پھیلنے کا بھی شدید خدشہ ہے۔ جبکہ اس سیلاب سے 35 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ یورپی یونین صورتحال سے نمٹنے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔
قبل ازیں اس بحث کے آغاز میں پارلیمنٹ کی DEVE کمیٹی کی وائس چیئر پیریٹا فوفانا ایم ای پی نے ممبران کے سامنے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر روشنی ڈالتے ہوئے پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اظہار افسوس کیا۔ اس کے علاوہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پارلیمنٹ کے مختلف گروپوں سے تعلق رکھنے والے ممبران نے بھی پاکستانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
ممبران نے پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان کی بریفنگ کے جواب میں ان کے اس مطالبے کی بھرپور حمایت کی کہ پاکستان کو اضافی امداد، اس آفت سے نمٹنے کیلئے ٹیکنیکل سہولیات کی فراہمی اور اس کے قرضوں میں معافی یا رعایت فراہم کی جائے۔
واضح رہے کہ ڈیولپمنٹ کمیٹی پارلیمنٹ کی ایک بااثر کمیٹی ہے جو ترقی پذیر ممالک کی امداد سمیت یورپی یونین کی ترقی و تعاون کی پالیسی کو فروغ دینے، لاگو کرنے اور اس کی نگرانی کرنے کیلئے ذمہ دار ہے۔
Comments are closed.