ہفتہ16؍ربیع الثانی 1444ھ12؍نومبر 2022ء

پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد

پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد ہے جن میں سے لاکھوں مریض روزانہ ادویات لینے اور انسولین لگانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

ذیابطیس کے لاکھوں مستحق مریضوں کو پیچیدگیوں سے بچانے کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو فوری طور پر ادویات اور انسولین کی فراہمی کے پروگرام شروع کرنے چاہئیں۔

پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی 20 ویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر کے نامور ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس رفتار سے ذیابطیس کا مرض پھیل رہا ہے اس سے خدشہ یہ ہے کہ 2045 تک پاکستان میں اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد 6 کروڑ 20 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اینڈوکرائن غدود کی بیماریاں بشمول ذیابطیس، موٹاپا، تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریاں اور ہڈیوں کا بھر بھرا پن سمیت دیگر بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان تمام بیماریوں میں مبتلا کروڑوں افراد کا علاج نہیں کرسکتا جبکہ ان میں سے لاکھوں افراد روزانہ کی بنیاد پر ادویات لینا اور مہنگا علاج کروانے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے۔

ان حالات میں ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر مستحق مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر نئی آنے والی جدید ادویات کی فراہمی کا پروگرام شروع کرے جبکہ پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر عوامی آگاہی اور بیماریوں سے روک تھام کے پروگرام پہلے ہی شروع کرچکی ہے۔

پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ مفاہمتی یاداشت کے معاہدے کے تحت عوامی آگاہی کے پروگرام شروع کیے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے جس کے نتیجے میں عوام الناس میں آگاہی پھیلا کر ذیابطیس اور دیگر بیماریوں کی روک تھام کا عمل شروع کیا گیا ہے۔

اس موقع پر ڈسکورنگ ڈائبٹیز نامی پروجیکٹ سے وابستہ ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد دو کروڑ سے زائد ہے جبکہ تقریباً دو کروڑ افراد ایسے ہیں جنہیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ وہ ذیابطیس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی نے ایسے مریضوں کی بروقت تشخیص کے لیے مقامی دواساز ادارے فارم ایوو کے ساتھ مل کر ڈسکورنگ ڈائبٹیز پروجیکٹ شروع کیا ہے، اس پروجیکٹ کے تحت ایک مفت ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے جہاں پر فون کرکے ذیابطیس کے خطرے سے دوچار افراد رہنمائی اور فری ٹیسٹنگ سمیت تشخیص کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔

ڈسکورنگ ڈائبٹیز کے پروجیکٹ منیجر آغا صادق کا کہنا تھا کہ 35 سال سے زائد العمر ایسے افراد جن کے خاندان میں شوگر کی بیماری ہو وہ 080066767 پر کال کرکے مفت رہنمائی اور اپنی بیماری کی تشخیص کروا سکتے ہیں۔

تین روز جاری رہنے والی کانفرنس سے پاکستان کے نامور ماہرین ذیابطیس اور اینڈوکرائنولوجسٹس جن میں پروفیسر اے ایچ عامر، پروفیسر زمان شیخ، ڈاکٹر جاوید رضا، پروفیسر نجم الاسلام، ڈاکٹر عروج لعل رحمان سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین صحت نے بھی خطاب کیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.