ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹ صدف خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں آن لائن پروٹیکشن سے متعلق قوانین مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
صدف خان کا کہنا تھا کہ کسی شخص کی نگرانی سے متعلق اقوامِ متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی جانب سے 2013 میں کچھ اصول وضع کیے گئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ مواصلات کی نگرانی کے لیے انسانی حقوق کی اقدار کے لیے بین الاقوامی اصول وضع کیے گئے تھے۔
صدف خان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے 13 اصول ہیں، جن میں سے کچھ تو بنیادی اصول ہیں، جیسا کہ نگرانی کا جائز ہونا اور قانون کے دائرہ میں شامل ہونا وغیرہ شامل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کسی کی نگرانی کے لیے مجاز جوڈیشل اتھارٹی کا اس میں شامل ہونا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف حکومت کسی کی نگرانی کا فیصلہ نہیں کرسکتی، اس میں ایک جوڈیشل سسٹم بھی شامل ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اس تمام تر اقدام کے لیے شفافیت کا قانون ضروری ہے، جس کی نگرانی کی جارہی ہے اسے ابتدا یا اختتام میں قانونی اعتبار سے اس حوالے سے آگاہ بھی کیا جانا ضروری ہے۔
صدف خان کا کہنا تھا کہ خرید و فروخت سے متعلق مملک کے قوانین وضع ہوتے ہیں، اور اسی طرح کی ایپس ملکی قوانین پر ہی مبنی ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی ملک کا قانون کمزور ہو تو ان کی رازداری سے متعلق مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
انھوں نے برطانوی اخبار کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہاں کئی صحافیوں کے نام سامنے آئے ہیں، جو اس ملک کے قانون کی کمزوری کی وجہ سے ہیں۔
پاکستان سے متعلق بات کرتے ہوئے صدف خان نے کہا کہ یہاں انٹرنیٹ صارفین کی آن لائن پرائیویسی کی پروٹیکشن کا قانون موجود نہیں ہے، لیکن اس کا مسودہ موجود ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پروٹیکشن سے متعلق قوانین مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.