پاکستان اور جاپان کے درمیان افرادی قوت کے معاہدوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جاپان میں افرادی قوت کے حوالے سے رائج نظام ’ٹیکنیکل اِنٹرن ٹریننگ‘ کے تحت جاپان نے پاکستانی انٹرنز/ٹرینیز کو ویزا کا اجراء شروع کر دیا ہے۔
اس نظام کےتحت اٹھارہ سال یا اس سے زیادہ عمر کے پاکستانی، مختلف نوعیت کی پچاسی ورکنگ کیٹیگریز میں ایک سال، تین سال، یا پانچ سال کے لیے آسکتے ہیں، ٹیکنیکل اِنٹرن ٹریننگ کے تحت ویزہ حاصل کرنے کے لیے روزمرہ استعمال اور متعلقہ کام کی حد تک جاپانی زبان کا آنا بنیادی شرط ہے۔
پاکستان میں اس وقت دو پبلک سیکٹر کے ادارے اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن اور نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ٹیکنیکل اِنٹرن ٹریننگ کے تحت سفارت خانہ پاکستان ٹوکیو کی مدد سے ان جاپانی تنطیموں کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں جو انٹرنز/ٹرینیز کو جاپان میں نوکری دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس سلسلے میں دونوں ادارے اس وقت مختلف جاپانی اداروں کی ڈیمانڈ پر کام کر رہے ہیں اور نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے تربیت یافتہ چھ انٹرنز/ٹرینیز کو جاپان حکومت کی طرف سے ویزا کا اجراء کر دیا ہے۔
یہ انٹرنز/ٹرینیز تین سال بطور انٹرنز کام کرنے کی بعد اپنی ویزا کیٹیگری بطور ماہر ورکر تبدیل کروا سکتے ہیں۔
ان انٹرنز/ٹرینیز کے علاوہ اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے چار اور نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پچاس سے زیادہ انٹرنز/ٹرینیز کے ویزا اجراء کا عمل جاری ہے۔
سفیر پاکستان رضا بشیر تاڑڑ کی خصوصی ہدایت پر سفارت خانہ پاکستان، جاپان میں زیادہ زیادہ سے پاکستانی انٹرنز/ٹرینیز کی جاب کے لیے دن رات کوشاں ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان میں وفاقی وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل اور وفاقی وزارت برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے تعاون سے جاپان میں مستقبل میں پاکستانی انٹرنز/ٹرینیز کی تعداد ہزاروں تک پہنچ سکتی ہے۔
Comments are closed.