جاپان میں پاکستانی سفارت خانے کے ٹریڈ اینڈ کمرشل آفیسر کے اختیارات سے تجاوز کے معاملے کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی کے لیے امریکی خاتون اٹارنی حنا اکبر ٹوکیو روانہ ہوگئیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے اپنا ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے بتایا کہ وہ انٹرنیشنل و دیگر کیسز کے حوالے سے پریکٹس کرتی ہیں۔ اب میرے سامنے جو کیس ہے وہ پاکستان جاپان بزنس کونسل جاپان کے صدر رانا عابد حسین کا ہے جس میں بطور اٹارنی جاپان جارہی ہوں۔
ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایمبیسی جاپان کے افسران بالخصوص ٹریڈ اینڈ کمرشل آفیسر طاہر چیمہ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ان کے کلائنٹ رانا عابد کی شہرت اور کاروبار کو نقصان پہنچایا۔ نا صرف جاپان بلکہ پاکستان میں بھی انہیں ملین آف ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ طاہر چیمہ نے یہ عمل جاپان میں مقیم پاکستانی سفیر کی اجازت کے بغیر کیا۔
حنا کے مطابق طاہر چیمہ نے ہینو کمپنی جس میں رانا عابد حسین ڈائریکٹر اور پارٹنر ہیں کے ڈائریکٹر کو خطوط لکھے جس میں رانا عابد حسین کی بطور بزنس مین ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ جس کی وجہ سے مذکورہ کمپنی کے پارٹنرز اور ڈائریکٹرز نے رانا عابد حسین کے ساتھ بزنس جاری رکھنے سے انکار کردیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد جب رانا عابد حسین نے اس سارے معاملے کی وجہ جاننے کی کوشش کی اور انہیں لکھے گئے خطوط کا پتا چلا اور انہوں نے پاکستان ایمبیسی میں اس کی شکایت کی تو متعلقہ حکام نے اس معاملے میں رانا عابد کو خاموشی اختیار کرنے کو کہا اور انہیں یہ معاملات منظر عام لانے سے منع کیا اور اس سے ایمبیسی کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کر کے انہیں زبردستی خاموش کرایا گیا۔
حنا اکبر کے مطابق یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ان کی اپنی ایمبیسی انہی کے خلاف ہو اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار نہ ہو لیکن جب آپ کی کمیونٹی کا شخص ایمانداری اور حلال طریقے سے بزنس کررہا ہو تو اسے ذاتی لڑائی کی بناء پر خاموش کروانا چاہتے ہیں اور اس زیادتی پر آواز اٹھانے سے بھی منع کرتے ہیں۔
ویڈیو میں اٹارنی حنا اکبر کا کہنا ہے کہ سفارتی عملے نے حلف لیا ہے لیکن آپ اپنے ذاتی جذبات کی بناء پر ذاتی لڑائی میں کیسے ایک شخص کو اتنا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ طاہر چیمہ کے عمل پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی انہوں نے جو غلط کیا اپنے ذاتی جذبات اور لڑائی میں کیا اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا کیونکہ وہ پاور میں تھے اس لئے کرسکتے تھے۔ اس طرح کے عمل سے جو رانا عابد حسین کو نقصان ہوا اس پر ان کو اپنی جنگ لڑنے کا پورا حق حاصل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ طاہر چیمہ نے جاپانی پولیس پر پریشر ڈالا کہ رانا عابد حسین کے گھر پر چھاپہ مارے اور پھر رانا عابد حسین کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا اور جب پولیس نے ساری تحقیقات کیں تو سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا طاہر چیمہ کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ رانا عابد حسین کی بطور بزنس مین ساکھ کو نقصان پہنچانے میں حق بجانب تھے؟ لیکن انہیں پاکستان ایمبیسی کا آفیسر ہونے کے ناطے ایک تحفظ حاصل تھا اور اس نے ایمبیسی کی پشت پناہی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو گڑھا طاہر چیمہ نے رانا عابد حسین کے لئے کھودا تھا اب وہ اس میں خود گرنے والے ہیں اور جب یہ مزید تحقیقات ہوں گی تو جو طاہر چیمہ نے خود کو ایمبیسڈر ظاہر کر کے خطوط لکھے ہیں اس پر انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کیونکہ وہ ایمبیسڈر نہیں ہیں اور انہوں نے سفیر پاکستان کی اجازت کے بغیر اور حکومت پاکستان کے نوٹس میں لائے بغیر یہ سب کیا اور سب انہوں نے اپنی مرضی سے کیا۔
ویڈیو میں حنا کا مزید کہنا ہے کہ طاہر چیمہ کے خلاف کرپشن کا کیس نیب میں ہے۔ اٹارنی کے مطابق جو کچھ طاہر چیمہ نے ان کے کلائنٹ کے ساتھ کیا انہیں اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ طاہر چیمہ نے تو رانا عابد کے خلاف جو کیس کیا وہ اس کی پوری ہسٹری نکالیں گی اور انہیں ان سب باتوں کا جواب دینا ہوگا۔ میں اپنے کلائنٹ کے توسط سے یہ کہنا چاہوں گی کہ جس کسی نے بھی غلط کردار ادا کیا اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے اور انشاء اللّٰہ انصاف ہوگا۔
Comments are closed.