best dating websites for 20 year olds free matrimonial site normal girl height find new girlfriend app thuy tien hotel ho chi minh dating a latino man live local date review 55 yrs old

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پاکستانی خواتین کوہِ پیما دنیا کی ہر بُلندی سر کرنے کو تیار

فلک بوس پہاڑوں کو سر کرنے کیلئے ناقابل تسخیر ہمت اور کچھ کر دکھانے کا جنون چاہئے ہوتا ہے، تب ہی انسان بلندی تک پہنچتا ہے۔

ثمینہ بیگ، نائلہ کیانی، کومل عزیر، عظمیٰ یوسف اور عنبر ذوالفقار بھی ایسی ہی باہمت خواتین ہیں جنہوں نے ثابت کردیا کہ ان کا حوصلہ ،ہمت و جنون کسی سے کم نہیں اور وہ دنیا کی ہر بُلندی سر کرسکتی ہیں۔

اپنی شادی کے دن کو یادگار بنانے کیلئے سال 2018 میں کنکورڈیا میں فلک شگاف کے ٹو کے سامنے شادی کے جوڑے میں نائلہ کیانی نے اپنی شادی کا فوٹو شوٹ کیا اور ان کو دیکھ کر مقامی افراد ان کی خوشیوں میں شامل ہوگئے۔

اسی فوٹو شوٹ کے دوران نائلہ نے طے کرلیا کہ انہیں کوہ پیمائی کرنی ہے، تین سال بعد نائلہ8035 میٹر بلند گیشربرم پیک کو سر کرنے میں کامیاب ہوگئیں, وہ یہ کارنامہ انجام دینے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما ہیں۔

 فلک شگاف پہاڑوں پر چڑھائی یا ماونٹینیئرنگ ایڈونچر اسپورٹس میں شمار ہوتا ہے، پاکستان پہاڑوں کی سرزمین ہے اور اس سرزمین نے کئی کوہ پیما پیدا کیے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

عمومی طور پر تو پہاڑوں پر بسنے والی خواتین ہی کوہ پیمائی میں نظر آتی تھیں اور ان میں ثمینہ بیگ نے نمایاں مقام حاصل کیا مگر اب پاکستان کے شہری علاقوں میں بسنے والی خواتین بھی پہاڑوں کی جانب آرہی ہیں ۔

اسلام آباد میں رہنے والی عظمیٰ یوسف کا شمار بھی ان ہی خواتین میں ہوتا ہے، عظمیٰ نے 2017 میں سات ہزار میٹر بُلند اسپتنک کو سر کیا تھا۔ بعد میں انہوں نے براڈ پیک کا بھی رخ کیا ۔

حال ہی میں لاہور کی ایک یونیورسٹی کےطالب علموں کا گروپ گوندوگورو پیک پہنچا جس میں ایک خاتون کوہ پیما صبا حلیم بھی شامل تھیں، صبا حلیم گوندوگورو پیک تک پہنچنے والی پہلی پاکستانی خاتون بنیں۔

ان خواتین کوہ پیما کا کہنا ہے کہ اس کھیل کو فروغ دینے کیلئے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے

کراچی کی عنبر ذوالفقار کی نظریں بھی بلند پہاڑوں کو سر کرنے پر ہیں ، عنبر کا شمار ملک کے اُن مشہور ٹریکرز میں ہوتا ہے  جو قدرتی حسن سے قربت کیلئے خطرناک اور دشوار گزار راستوں سے گزر کر اپنا ہدف حاصل کرتے ہیں۔

عنبر نے ملک کے مختلف ٹریکس پر مہم جوئی کی ہے۔ عنبر کا کہنا ہے کہ انتھک محنت کے بعد جب ایک ٹریکر یا ماونٹینیئر اپنے ہدف کے قریب پہنچتا ہے تو وہ خوشی الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.