کیلیفورنیا: اگرچہ ہم ہوا میں پرواز کرنے والی پتنگوں سے بجلی بنانے کا تجربہ کرچکے ہیں لیکن عین اسی اصول پر ایک پتنگ نما پیراک آلے کا تجربہ کیا جارہا ہے جو سمندری لہروں کے بل پر بجلی تیار کرسکےگا۔
اسے مینٹا سسٹمز کا نام دیا گیا ہے جو نہ صرف سمندر بلکہ دریاؤں کی لہروں سے بھی پانی بناسکتا ہے۔ کیلیفورنیا کے ایس آر آئی انٹرنیشنل کمپنی نے اس کا پروٹوٹائپ (اولین نمونہ) ڈیزائن کیا ہے۔ اس ضمن میں 42 لاکھ ڈالر کی رقم بھی دی گئی ہے جس کے تحت اگلے تین سال تک جامعہ کیلیفورنیا برکلے کے تعاون سے مزید تحقیق کی جائے گی۔
اس پورے منصوبے کو بہت دلچسپ نام دیا گیا ہے۔ ’سب مرین ہائیڈروکائنٹیک اینڈ ریورائن کلومیگاواٹ سسٹمز ( شارکس) نامی یہ منصوبہ اب زوروشور سے جاری ہے۔
اس کا دل و دماغ پالیمر کمپوزٹ فوم سے بنی پتنگ ہے جس کی شکل ہوبہو مینٹا رے مچھلی سے ملتی ہے۔ یہ پتنگ ایک تار سے جڑی ہوتی ہے اور اس کا اگلا سرا سمندری فرش یا دریا کے اس حصے پر کھونٹے کی طرح نصب ہوتا ہے جہاں پانی کی تیز لہریں بن رہی ہوتی ہیں۔ تار کا سرا برقی موٹر اور ایک جنریٹر سے جوڑا جاتا ہے۔
پانی میں اس کا زاویہ کچھ ایسے رکھا جائے گا کہ یہ بہاؤ کی پوری قوت اس پر پڑے یعنی اسے نشیب کی جانب لگایا جائے گا۔ اس طرح تار کھلتا چلاجاتا ہے اور جنریٹر کو گھماتا ہے۔ یہ جنریٹر بجلی بناکر اسے ایک بیٹری میں جمع رکھتا ہے یا براہِ راست مرکزی گرڈ نظام تک منتقل کردیتا ہے۔
جب تار پورا کھل جاتا ہے تو ریل والی موٹر اسے دوبارہ کھینچتی ہے اور پھر یہ دوبارہ بجلی بنانے کے قابل ہوجاتی ہے۔ اس طرح مسلسل یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ اس طرح نظری طور پر ایک پتنگ سے 20 میگا واٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
اس سے قبل زیرِآب ٹربائن اور دیگر آلات پر کام ہوچکا ہے۔ ان کے مقابلے میں مینتا بہت ارزاں اور تنصیب میں آسان ہے۔ اگر کہیں جنگلی حیات موجود ہوتو اسے آسانی سے لپیٹ کر ایک جگہ رکھا جاسکتا ہے۔ پھر اپنے کم وزن کی بنا پر یہ آبی حیات کے لیے بہت نقصاندہ بھی نہیں ہوتی۔
Comments are closed.