مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کہتے ہیں پارلیمنٹ کسی قبضہ گروپ کو تحفظ فراہم نہیں کرتی، پنجاب حکومت نے سرکاری زمین سے قبضہ چھڑایا، کسی پرائیویٹ زمین کو نہیں چھیڑا، قومی اسمبلی میں بابر اعوان کے جواب پر نون لیگی رہنما نشستوں پر کھڑے ہوگئے ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اسپیکر اسد قیصر نے مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کے استحقاق کے سوال پر اپنی رولنگ محفوظ کرلی ، وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کوئی ایسا قانون نہیں ہے کہ اسمبلی جیسا آئینی ادارہ کسی قبضہ گروپ کو تحفظ فراہم کرے جبکہ افضل کھوکھر کا کہنا تھا کہ یہ بھی اپنے ثبوت لائیں اور ہم بھی اپنے ثبوت لاتے ہیں، اگر میں غلط ثابت ہوا تو ہر سزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں۔
افضل کھوکھر نے قومی اسمبلی میں استحقاق کا سوال پیش کرتے ہوئے کہا کہ 23 اور 24 جنوری کی درمیانی صبح چار بجے میرا اور میری بہن کا گھر بغیر نوٹس کے حکم امتناعی کے باوجود گرایا گیا، رات کے اندھیرے میں جس طرح آپریشن کے نام پر گھر میں داخل ہو کر خواتین کو نکالا گیا اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، اس سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمشنر لاہور، ڈپٹی کمشنر لاہور، ڈی جی انسداد بدعنوانی کے خلاف میرے استحقاق کے سوال پر کارروائی عمل میں لائی جائے اور اسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ یہ 45 کنال سرکاری زمین تھی اس کی قیمت ڈیڑھ ارب روپے مالیت کی ہے، سرکاری زمین واگزار کرائی گئی ہے، پرائیویٹ پراپرٹی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی درست نہیں ہے کہ رات کے اندھیرے میں ایکشن ہوا، ہم نے دن دیہاڑے پاکستان کی زمین واگزار کرائی ہے، پاکستان کے دس بڑے قبضہ گروپوں کے سامنے کوئی نہیں بول سکتا تھا، کوئی قانون ایسا نہیں ہے کہ اسمبلی جیسا آئینی ادارہ اس کو تحفظ فراہم کرے۔
بابر اعوان نے کہا کہ استحقاق وہ ہوتا ہے جس میں کوئی قبضہ یا مجرمانہ فعل شامل نہ ہو، یہ تحریک استحقاق نہیں ہے یہ جرائم کا تحفظ ہے اس کو مسترد کیا جائے۔
افضل کھوکھر نے کہا کہ اگر قبضہ ثابت ہو جائے تو میں جرم دار ہوں، کمیٹی میں یہ اپنے ثبوت لائیں میں اپنے ثبوت لاؤں گا، مجھ پر الزامات لگانے والوں کو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے۔
Comments are closed.