ٹیکساس: نرس پر چار مریضوں کو ’ہوا کا ٹیکا‘ لگا کر قتل کرنے کا جرم ثابت
امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک مرد نرس کو چار مریضوں کے قتل کا مجرم پایا گیا ہے۔ اس نرس نے ان مریضوں کی دل کی سرجری کے بعد ٹیکے سے ان کی رگوں میں ہوا بھر دی تھی۔
37 سالہ ولیئم ڈیوس کو قتل کا مرتکب پایا گیا اور اب انھیں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
استغثیٰ کا کہنا تھا کہ انھوں نے جون 2017 سے جنوری 2018 میں سات لوگوں کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ واقعات کرائسٹ مادر فرانسز ہسپتال میں پیش آئے۔ ہسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد متاثرین کو کسی حد تک اطمینان ملے گا۔
مقتولین کی عمریں 47 سے 74 کے درمیان تھیں۔ جب ان کی رگوں میں ہوا بھر دی گئی تو انھیں دورے پڑے اور وہ دماغ کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ جن لوگوں کو ولیئم ڈیوس نے قتل کیا وہ مختلف آپریشنز کے بعد صحتیابی کے عمل میں تھے اور ڈاکٹروں کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ان کی حالت اتنی تیزی سے خراب کیسے ہوئی۔
حکام کو اصلیت کا اس وقت پتا چلا جب انھوں نے سی ٹی سکین دیکھے اور انھیں مریضوں کے دماغ میں ہوا کے بلبلے نظر آئے۔
پھیپڑوں کے ڈاکٹر ولیئم یاربرو نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے اپنے کئی دہائیوں کے تجربے میں ایسا کیس کبھی نہیں دیکھا۔
مقدمے کے دوران ایک مریض کے کمرے کی سکیورٹی فوٹیج بھی چلائی گئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ولیئم ڈیوس ایک کمرے میں داخل ہوتے ہیں اور تین منٹ کے بعد مریض کا ہارٹ مانیٹر بجنے لگتا ہے اور وہ ہلاک ہو جاتا ہے۔
ڈیوس کے وکیل فلپ ہیوز نے مقدمے کے دوران دعویٰ کیا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ ان مردوں کی موت کسی کے غلط اقدام سے ہوئی اور ولیئم ڈیوس کو ایک ایسا ہسپتال بلی کا بکرا بنا رہا ہے جہاں بہت سارے انتظامی خرابیاں ہیں۔
ادھر سمتھ کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جیکب سمتھ نے کہا کہ ‘لگتا ہے ہسپتال ایک سیرئل کِلر کے چھپنے کی بہترین جگہ ہے۔‘
استغثیٰ کی اب کوشش ہوگی کہ ولیئم ڈیوس کو موت کی سزا سنائی جائے۔
Comments are closed.