’وہ خود کو خدا سمجھنے لگی تھی،‘ ماں کے ہاتھوں دو بچوں اور شوہر کی سابق اہلیہ کا قتل
لوری والو اپنے بیٹے جے جے کے ساتھ
- مصنف, چیلسی بیلی اور ہولی ہونڈیرچ
- عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن
دنیا کے خاتمے سے جڑے سازشی نظریات پر یقین رکھنے والی ایک خاتون کے ہاتھوں دو بچوں اور شوہر کی سابق اہلیہ کے قتل نے امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
لوری والو اور ان کے شوہر چاڈ ڈے بیل پر قتل، سازش اور چوری کی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
49 سالہ بیوٹیشن کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
سات سالہ جوشیا ’جے جے‘ اور 16 سالہ ٹائلی ریان کے جسموں کی باقیات چاڈ ڈے بیل کے گھر سے 2020 میں دریافت کی گئیں جن کو زیر زمین دبا دیا گیا تھا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران جب جیوری کی جانب سے لوری والو کو قتل، سازش کرنے اور چوری کرنے کے الزام میں مجرم قرار دیا جا رہا تھا تو وہ وکلا کے بیچ بیٹھی تھیں۔
تقریباً پانچ ہفتے کے مقدمے کے اختتامی لمحات کے دوران مقتولین کے رشتہ دار آنسو بہاتے رہے۔
استغاثہ کی جانب سے مقدمے کی سماعت کے دوران 60 گواہان کو پیش کیا گیا۔ اس دوران تفصیلی شواہد بھی پیش کیے گئے کہ بچوں کو کیسے مارا گیا اور ان کی باقیات کیسے دریافت ہوئیں۔
لوری والو اور ان کے شوہر چاڈ ڈے بیل
لوری والو کا دفاع کرنے والے وکلا نے کوئی گواہ پیش نہیں کیا اور خود انھوں نے بھی اپنے دفاع میں کچھ نہیں کہا۔
ان کے شوہر چاڈ ڈے بیل کے خلاف مقدمہ ابھی نہیں سنا گیا۔
واضح رہے کہ چاڈ ڈے بیل ایک مصنف ہیں جو ایسے کئی ناول تحریر کر چکے ہیں جن کا بنیادی ماخذ دنیا کا اختتام ہے۔ یہ موضوع مرمن فرقے کی تعلیمات سے مطابقت رکھتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ چاڈ ڈے بیل اور لوری والو کی ملاقات ایک ایسی ہی تحریک میں شمولیت کی وجہ سے ہوئی جو دنیا کے خاتمے کے لیے تیار رہنے کی تلقین کرتی تھی۔
لوری والو کے وکیل، جم آرچی بالڈ نے مقدمے کے دوران موقف پیش کیا کہ ’وہ ایک محبت کرنے والی والدہ تھیں جنھیں ایک مذہبی فرقے کے عجیب رہنما سے پیار ہو گیا تھا۔‘ تاہم وکیل کے مطابق ان کا قتل سے تعلق ثابت کرنے کے لیے کوئی شواہد موجود نہیں۔
دوسری جانب استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’لوری والو نے چاڈ ڈے بیل سے مل کر ایسے پریشان کن واقعات کے سلسلے کا آغاز کیا جن کا انجام جے جے، ٹائلی اور چاڈ ڈے بیل کی سابق اہلیہ ٹیمی کی موت کی شکل میں ہوا۔‘
فرمونٹ کاوئنٹی کی پراسیکیوٹر لنڈزے بلیک نے سماعت کے دوران کہا کہ ’یاد رکھیں کہ ملزمہ اپنی خواہش کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کر سکتی ہے اور وہ چاڈ ڈے بیل کو چاہتی تھی۔‘
’ملزمہ نے اپنی خواہش حاصل کرنے کے لیے پیسے، طاقت اور سیکس کا استعمال کیا۔‘
سات سالہ جوشیا ’جے جے‘ اور 16 سالہ ٹائلی ریان
’تاریک روحیں‘
2006 میں لوری والو نے بزنس مین چارلس والو سے شادی کی۔ لوری والو کی یہ پہلی شادی نہیں تھی۔ اس سے پہلے کی ایک شادی سے ان کی بیٹی ٹائلی پیدا ہوئی تھی۔
2014 میں لوری اور چارلس نے جے جے کو بھی گود لے لیا جو چارلس کی بہن کا نواسہ تھا۔
تاہم ان کے دوستوں کے مطابق 2017 میں لوری والو کا رویہ اس وقت بدلنا شروع ہو گیا جب انھوں نے چاڈ ڈے بیل کے ناول پڑھنا شروع کیے۔
چاڈ ڈے بیل کے ناول اکثر دنیا کے خاتمے پر ہوتے تھے جن کا مرکزی تصور چرچ آف جیسس کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس کے خیالات سے لیا گیا تھا۔
چاڈ ڈے بیل اور لوری والو کی ملاقات 2018 میں ہوئی۔ دونوں نے مل کر ایک مذہبی پوڈ کاسٹ کی ریکارڈنگ شروع کی۔
اس وقت دونوں ہی شادی شدہ تھے۔ لیکن پراسیکیوٹر کے مطابق ان کے خیالات شدت اختیار کرتے گئے۔
چاڈ اور لوری لوگوں کو ’ہلکی‘ یا ’تاریک‘ روحوں میں تقسیم کرتے تھے اور ان کے خیال میں جن لوگوں پر شیطانی روح قابض ہو جاتی تھی انھیں وہ ’زومبی‘ کہتے تھے۔
ان کے خیال میں کسی کی روح کو تاریکی سے نجات دلانے کا صرف ایک ہی طریقہ تھا کہ ان کو قتل کر دیا جائے۔
لوری اور چارلس
’لوری خود کو خدا سمجھنے لگی‘
جنوری 2019 میں چارلس والو نے پولیس کو شکایت کی کہ ان کی بیوی کی دماغی کیفیت درست نہیں اور وہ ’خود کو ایک خدا سمجھنے لگی ہے جسے دنیا کے خاتمے کے لیے تیاری کرنی ہے۔‘
چارلس نے حکام کو یہ بھی کہا کہ لوری نے ان کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔
چارلس نے لوری سے طلاق کا مطالبہ کر دیا اور عدالتی دستاویزات کے مطابق ان کو اپنی اور بچوں کی جان کا خطرہ لاحق تھا۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق چارلس نے بیٹے کو لینے کے لیے گھر کا دورہ بھی کیا جہاں ان کی بیوی اپنے بھائی الیکس کاکس کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔
تاہم وہاں لڑائی ہوئی جس میں الیکس کاکس نے چارلس کو گولی مار دی۔ بعد میں الیکس کاکس نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی اور ان پر باقاعدہ قتل کا مقدمہ نہیں چلا۔
2019 کے اختتام پر لوری والو جے جے اور ٹائلی کو لے کر اڈاہو ریاست کے ایک چھوٹے سے قصبے میں منتقل ہو گئیں جس کے قریب ہی چاڈ ڈے بیل رہتے تھے۔
ایک ہی ماہ بعد چاڈ ڈے بیل کی بیوی ٹیمی ڈے بیل کی اچانک موت واقع ہو گئی۔ ان دونوں کی شادی کو 28 سال ہو چکے تھے۔
ٹیمی کی موت کے دو ہفتے بعد چاڈ ڈے بیل اور لوری والو نے ہوائی میں شادی کر لی۔
امریکہ کے ٹی وی چینل سی بی ایس نیوز کے پروگرام ’فورٹی ایٹ آورز‘ سے انٹرویو میں چاڈ ڈے بیل کے بچوں نے کہا کہ ایک مقامی عہدیدار نے ان کو بتایا کہ ان کی والدہ جن کی طبیعت ناساز تھی غالبا نیند کے دوران چل بسی تھیں۔
انھوں نے اپنی والدہ کی موت کو قدرتی سمجھتے ہوئے پوسٹ مارٹم نہیں کروایا۔ تاہم دسمبر 2019 میں جب تفتیش کے دوران ٹیمی ڈے بیل کی قبر کشائی کی گئی تو معلوم ہوا کہ ان کو گلا دبا کر مارا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
،تصویر کا ذریعہFBI SALTLAKE CITY
بچے کہاں ہیں؟
چاڈ ڈے بیل اور لوری کی شادی کے وقت ہی جے جے کے دادا دادی نے پولیس سے درخواست کی کہ ان کے سات سالہ پوتے کی خیریت دریافت کی جائے۔
پولیس کو علم ہوا کہ دونوں کئی ہفتوں سے غائب ہیں جس کے بعد ملک بھر میں ان کی تلاش کا آغاز کر دیا گیا۔
کئی ماہ تک چاڈ ڈے بیل اور لوری نے بچوں کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کیا۔ وہ اپنے جاننے والوں کو صرف یہی کہتے رہے کہ بچے ’محفوظ اور خوش‘ ہیں۔
دسمبر 2019 میں ہی جب بچوں کی تلاش ہو رہی تھی، دونوں چھٹیاں منانے ہوائی چلے گئے۔ فروری 2020 میں لوری کو ہوائی سے ہی گرفتار کیا گیا۔
حکام نے جے جے اور ٹائلی کی باقیات ڈے بیل کے گھر سے جون 2020 میں دریافت کیں۔
مقدمے کے دوران استغاثہ نے جیوری کو ایک تصویر دکھاتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ٹائلی کے جسم کی بچی کچی جلی ہوئی باقیات۔‘
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’آپ کو بتایا جائے گا کہ یہ ہڈیاں اور انسانی ٹشو ہیں۔ اس خوبصورت نوجوان خاتون کا یہی کچھ باقی رہا۔‘
تفتیش کرنے والوں کا ماننا ہے کہ آٹھ ستمبر 2019 کو لوری والو بچوں کو ییلو سٹون نیشنل پارک لے کر گئیں۔ پولیس کے مطابق ان بچوں کی زندہ حالت میں آخری تصاویر اسی مقام کی تھیں۔
پولیس نے کہا کہ ٹائلی ریان اس دن لاپتہ ہو گئیں۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جیوری کو موبائل فون کا جی پی ایس ڈیٹا دکھایا گیا جس کے مطابق لوری والو کے بھائی ایلکس کاکس اس کے ایک دن بعد دو گھنٹوں تک چاڈ ڈے بیل کے گھر کے پیچھے والے صحن میں موجود تھے۔
پولیس کے مطابق جے جے والو کو آخری بار 22 ستمبر 2019 کو دیکھا گیا۔ اس سے اگلے دن، تفتیش کاروں کے مطابق، جی پی ایس ڈیٹا کے مطابق ایلکس کاکس 17 منٹ تک چاڈ ڈے بیل کے گھر کے صحن میں موجود رہے۔
سمبر 2019 میں ایلکس کاکس کی موت قدرتی وجوہات کی وجہ سے ہوئی۔
Comments are closed.