یوٹیوبر کا ’ویووز‘ کے لیے جہاز گرانے کا اعتراف

Trevor Jacob

،تصویر کا ذریعہTrevor Jacob

نومبر 2021 میں 29 سالہ ٹریور جیکب نے سانتا باربرا، کیلیفورنیا کے ہوائی اڈے سے ایک سولو فلائٹ اڑائی۔ ان کے جہاز میں کیمرے لگے ہوئے تھے۔ کیمروں کے ساتھ جیکب نے اپنے ساتھ ایک پیراشوٹ اور سیلفی سٹک بھی رکھی۔

طیارہ ٹیک آف کے 35 منٹ بعد لاس پیڈریس نیشنل فارسٹ سے ٹکرا گیا۔ وہ جائے وقوعہ پر چل کر گیا اور فوٹیج نکالی۔

جیکب نے دسمبر 2021 میں جہاز کے حادثے والی ویڈیو یوٹیوب پر پوسٹ کی اور اسے ایک حادثہ ظاہر کیا۔ اس ویڈیو پر اب تک 2.9 ملین سے زیادہ ویووز ہیں۔

کیلیفورنیا میں سینٹرل ڈسٹرکٹ کے اٹارنی آفس نے کہا ہے کہ اس کا ’اپنی منزل تک پہنچنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، بلکہ اس نے پرواز کے دوران اپنے ہوائی جہاز سے باہر نکلنے کا منصوبہ بنایا اور خود کو پیراشوٹ کرتے اور ہوائی جہاز کے نیچے گر کر تباہ ہونے کی ویڈیو بنائی۔‘

امریکی پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یوٹیوبر نے جان بوجھ کر ہوائی جہاز کو ’ویووز‘ کے لیے تباہ کیا تھا، اور اب وہ حادثے کی جگہ کو صاف کرنے اور وفاقی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا اپنا جرم قبول کرے گا۔

bbc

عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں یوٹیوبر نے کہا ہے کہ یہ ویڈیو پروڈکٹ سپانسرشپ ڈیل کے حصے کے طور پر فلمائی گئی تھی۔

یوٹیوبر کو 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ 29 سالہ پائلٹ اور سکائی ڈائیور نے وفاقی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے ارادے سے تباہی اور چھپانے کے سنگین جرم کا اعتراف کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

TREVOR JACOB

،تصویر کا ذریعہTREVOR JACOB

یوٹیوب کے کچھ ناظرین نے اس حادثے کے بارے میں شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیکب پہلے ہی پیراشوٹ پہنے ہوئے تھے اور جہاز کو بحفاظت لینڈ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

اس نے حادثے کی اطلاع نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کو دی، جنھوں نے کہا کہ ملبے کو سنبھالنے کی ذمہ داری اس پر ہے۔ عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست کے معاہدے کے مطابق جیکب نے بعد میں جائے وقوعہ سے لاعلمی کا دعویٰ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ جائے وقوعہ کو جانتا تھا اور وہ وہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے واپس آیا، ملبے کو محفوظ کرکےوہاں سے ہٹایا اور بعد میں تباہ کر دیا۔

توقع ہے کہ جیکب آنے والے ہفتوں میں عدالت میں پیش ہوں گے۔

ان کا پائلٹ لائسنس گذشتہ سال منسوخ کر دیا گیا تھا۔

جیکب کے وکیل نے تبصرے کے لیے بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ