ملالہ یوسفزئی کے گریجویشن ڈے پر ان کے شوہر عصر ملک کی ٹویٹ اور سوشل میڈیا پر مبارکبادیں
ملالہ یوسفزئی کی گریجویشن کی تقریب کے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے ان کے شوہر نے کہا ہے کہ ملالہ کی گریجویشن کے موقع پر وہ جگہ جہاں وہ پہلی بار ملے تھے پہلے سے زیادہ خاص لگ رہی ہے۔
عصر ملک نے ایک ٹویٹ میں گریجویشن کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ جگہ جہاں ہم پہلی بار ملے تھے ملالہ کے گریجویشن ڈے پر کچھ زیادہ خاص محسوس ہوئی۔‘
یاد رہے کہ امن کی نوبیل انعام یافتہ اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن ملالہ یوسفزئی نے 9 نومبر کو ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ انکشاف کیا تھا کہ ان کا نکاح ہو گیا ہے۔ نکاح کے بعد ملالہ نے ایک مضمون میں بتایا تھا کہ اُن کی اور عصر کی پہلی ملاقات سنہ 2018 میں اس وقت ہوئی تھی جب عصر اپنے دوستوں سے ملنے آکسفورڈ آئے ہوئے تھے۔
ملالہ یوسفزئی نے گذشتہ سال دنیا کی معروف آکسفورڈ یونیورسٹی سے اپنی ڈگری مکمل کر لی تھی لیکن اب ان کی باقاعدہ گریجویشن کی تقریب منعقد ہوئی ہے۔
جمعے کو ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ کا آکسفورڈ یونیورسٹی سے باقاعدہ گریجویٹ ہونا ایک ’خوشی اور شکرگزاری کا لمحہ‘ ہے۔
ملالہ نے آج تو ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیغام شیئر نہیں کیا ہے تاہم گذشتہ برس انھوں نے کہا تھا کہ ان کے لیے خوشی اور شکریے کا اظہار کرنا مشکل ہو رہا ہے کہ انھوں نے آکسفورڈ سے فلسفے، سیاست اور معیشت میں اپنی ڈگری حاصل کر لی ہے۔
اس وقت ملالہ نے گریجویشن کی خوشیاں مناتے ہوئے اپنی ایک تصویر سب گھر والوں کے ساتھ کیک کاٹتے ہوئے شیئر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
اس وقت ملالہ کو دنیا بھر سے بڑے رہنماؤں، اداروں اور اہم شخصیات سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہوئے تھے اور آج بھی ٹوئٹر پر ان کو مبارکباد دینے کے لیے لوگوں کا تانتا بندھ گیا ہے۔
سوات سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ ملالہ یوسفزئی اپنے سر پر 2012 میں گولی لگنے کے بعد انگلینڈ علاج کے لیے گئی تھیں جہاں انھوں نے اپنے خاندان سمیت سکونت اختیار کر لی تھی۔
ملالہ اور عصر ملک کی ملاقات کیسے اور کہاں ہوئی؟
ملالہ نے اپنے نکاح کے بعد برطانوی فیشن میگزین ووگ میں چھپنے والے مضمون میں بتایا تھا کہ اُن کی اور عصر کی پہلی ملاقات سنہ 2018 میں اس وقت ہوئی جب عصر اپنے دوستوں سے ملنے آکسفورڈ آئے ہوئے تھے ‘کیونکہ عصر کا تعلق کرکٹ سے تھا اس لیے ان سے گفتگو کے لیے بہت سی باتیں تھیں۔’
ملالہ کے مطابق عصر کو ان کی حسِ مزاح بہت بھائی اور ان دونوں کی دوستی ہو گئی۔
‘ہم میں بہت سی قدریں مشترک تھیں اور ہم ایک دوسرے کی کمپنی سے محظوظ ہوتے تھے۔ ہم نے خوشی اور مایوسی کے بہت سے لمحات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ اپنی اپنی زندگیوں کے اتار چڑھاؤ میں ہم نے آپس میں بہت سے دکھ سکھ بانٹے۔’
Comments are closed.