وفاقی حکومت تو ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے فہرستیں ہی بناتی رہ گئی، وزیراعلیٰ سندھ نے طریقہ بھی ڈھونڈ لیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس جمع کرنے کی وفاق سے اجازت بھی لے لی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں میونسپل ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے بجلی کے بلوں میں ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کے ایم سی آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم سب کو کے ایم سی کو سپورٹ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ خدارا کے ایم سی کے معاملات میں روڑے نہ اٹکائیں، اسد عمر اور علی زیدی نے کے الیکٹرک کے بل کے ساتھ کے ایم سی کے ٹیکس کی وصولی کی مخالفت کی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ کے ایم سی نیک نیتی سے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہی ہے، میرے شہر میں صرف برائی نہیں اچھائی بھی ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابق میئر کراچی وسیم اختر کے پاس ٹیکس لگانے کا اختیار تھا، مگر نیت نہیں تھی۔
واضح رہے کہ کے الیکٹرک کے بل میں کے ایم سی کے ٹیکس کی کلیکشن سے وفاق نے صاف انکار کر دیا ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے اصرار کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر وفاقی اور سندھ حکومت آمنے سامنے آگئی ہیں۔
Comments are closed.