وزیر داخلہ کا تیز گاڑی چلانے کا تنازعہ، وزیراعظم کا اخلاقیات کے وزیر سے مشورہ

تیز رفتاری سویلا بریورمین
،تصویر کا کیپشن

سویلا بریورمین سے تیزرفتاری کے واقعے کے بارے میں سوالات کیے گئے۔

  • مصنف, سیم فرانسِس اور ایین واٹسن
  • عہدہ, بی بی سی پولیٹِکس

برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے ہی انکار کردیا ہے کہ کیا انہوں نے سرکاری ملازمین سے کہا تھا کہ تیز گاڑی چلانے کے جرم میں جرمانے سے بچنے کے لیے ’انفرادی‘ کورس کا بندوبست کرنے کا کہا تھا۔

برطانیہ کی وزیرِ داخلہ (ہوم سیکریٹری) سویلا بریورمین سنہ 2022 میں تیز رفتاری کے ایک و اقعے میں ملوث پائی گئی تھیں جب وہ اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز تھیں اور انہوں نے اپنی سول سروس سے رفتار سے متعلق آگاہی کورس کا نجی طور پر اہتمام کرنے کے لیے مشورہ طلب کیا تھا۔

برطانیہ میں تیز رفتار کار چلانے پر جرمانہ ہوسکتا ہے اور ڈرائیونگ لائیسنس پر پوائنٹس بھی لگتے ہیں، تاہم جرمانے اور پوائنٹس کی جگہ بعض اوقات تیز رفتاری پر پکڑے جانے والے کو تیز رفتاری سے متعلق ایک تربیتی کورس کرنے کا موقعہ بھی دیا جاتا ہے۔

وزیر اعظم رشی سونک نے اس معاملے کے بارے میں اپنے اخلاقیات کے مشیر سے دریافت کیا ہے کہ کیا مذکورہ وزیر کا اقدام پارلیمانی اخلاقیات کی خلاف ورزی کے زمرے میں تو نہیں آتا ہے۔

وزیرِ داخلہ کے خود تیز رفتاری کے جرم پر نہیں بلکہ اس بات پر بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا اس کا ’ون ٹو ون اسپیڈ اویئرنس کورس‘ کے لیے سول سروس کے مشاورت کرنا درست قدم تھا یا نہیں۔

تیز رفتاری کے واقعے میں ملوث پائے جانے کے بعد مِس بریورمین کو اپنے لائسنس پر تین پوائنٹس اور جرمانہ، یا کسی ایک گروپ میں شامل ہو کر ایک تربیتی کورس میں شرکت کرنے کی سزا کا معاملہ درپیش ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایک سرکاری ذریعے نے بی بی سی کو بتایا کہ سینئر وزیر اپنے انشورنس پریمیم کے بارے میں ’فکر مند‘ تھیں، اور انہوں نے کورس کرنے کی حامی بھری تھی۔

تیز رفتاری پر جرمانہ یا پوائنٹس لگنے کی صورت میں ڈرائیور کی انشورنس کا پریمیئم بڑھ جاتا ہے، لیکن تربیتی کورس کرنے کو صورت میں پریمیئم تبدیل نہیں ہوتا ہے۔

سویلا بریورمین نے سرکاری ملازمین سے ون آن ون کورس کے بارے میں پوچھا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ وزیر داخلہ اگر کسی گروپ میں شامل ہو کر تربیتی کورس کریں گی تو ان کی سیکیورٹی کے لیے کچھ خداشت پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس مشاورت پر اسے بتایا گیا کہ یہ سول سروس کا معاملہ نہیں ہے۔

اس کے بعد اس نے ایک خصوصی مشیر سے کہا کہ وہ ایک پرائیویٹ کورس کا بندوبست کرنے کی کوشش کریں تاکہ وہ کسی گروپ کی بجائے اکیلی اس کورس میں شریک ہوں۔

تیز رفتاری سویلا بریورمین

،تصویر کا ذریعہPA Media

ذرائع نے بی بی سی کو بتایا جب سپیڈ کورس فراہم کرنے والے نے کہا کہ ایسا کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے، تو مِس بریورمین نے جرمانہ ادا کرنے اور پوائنٹس قبول کرنے کا انتخاب کیا، کیونکہ وہ ’بہت مصروف‘ تھیں۔ اس وقت تک وہ وزیرِ اعظم رشی سونک کی حکومت میں وزیرِ داخلہ کے طور پر دوبارہ تعینات ہو چکی تھیں۔

برطانیہ میں ’وزارتی ضابطہ‘ وزراء سے اس بات کو یقینی بنانے کا تقاضہ کرتا ہے کہ ان کے عوامی فرائض اور ان کے نجی مفادات کے درمیان ’کوئی تصادم پیدا نہ ہو‘۔

ایک انٹرویو میں بار بار پوچھا گیا کہ کیا اس نے حکام کو ’ون آن ون اسپیڈنگ کورس‘ (یعنی تربیت دینے والے سے ان کا تربیتی کورس کسی گروپ کے بغیر کرنے) کا انتظام کرنے کی ہدایت کی تھی، تو مس بریورمین نے کہا کہ ’پچھلی موسم گرما میں میں تیز رفتاری سے کار چلا رہی تھی، مجھے افسوس ہے کہ یہ واقعہ پیش آیا تھا، اور میں نے جرمانہ ادا کیا اور میں نے پوائنٹس لے لیے۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات کا خیرمقدم کریں گی یا اگر انہوں نے اس بارے میں وزیر اعظم سے بات کی ہے، تو سویلا برورمین نے کہا کہ ’میں وزیرِ داخلہ کے طور پر کام کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہوں۔‘

’ایک مشکل حالت‘

بی بی سی ریڈیو 4 پر ’ویسٹ منسٹر آور‘ پروگرام میں بات کرتے ہوئے سابق سینئر سرکاری ملازم سر فلپ رائکرافٹ نے کہا کہ مس بریورمین کی رپورٹ کردہ حرکتیں ’فیصلے کرنے کی صلاحیت کی غلطی‘ معلوم ہوتی ہیں۔

’ظاہر ہے کہ ابھی تحقیقات ہونا باقی ہیں اور اسی طرح ابھی اور بھی باتیں ہونا ہیں، لیکن اخلاقی ضابطہ بہت واضح ہے۔ وزراء کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے عوامی فرائض اور ان کے نجی مفادات کے درمیان کوئی تصادم پیدا نہ ہو‘

’یہاں تک کہ کسی سرکاری ملازم سے یہ سوال پوچھنا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کورس پر کیسے جا سکتی ہے، ان ملازمین کو ایک مشکل حالت میں ڈال دیتی ہے۔‘

’وزارتی ضابطہ اخلاق‘ ان کے رویے کے بارے میں جو معیارات طے کرتا ہے ان کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان پر عملدرآمد کریں گے۔ ان سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ سول سروس کی سیاسی غیر جانبداری کو برقرار رکھیں۔

وزیر اعظم نے آج صبح اس معاملے کے بارے میں اپنے اخلاقیات کے مشیر سے بات کی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس ’ڈاؤننگ سٹریٹ‘ نے کہا کہ وزیر اعظم اس وقت معلومات جمع کر رہے ہیں اور مسٹر سونک کو ابھی بھی وزیر داخلہ پر اعتماد ہے۔

وزیر اعظم کے سرکاری ترجمان نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا جاپان سے واپس آنے کے بعد مسٹر سونک نے بریورمین سے بات چیت کی ہے یا نہیں۔

بی بی سی سمجھتا ہے کہ اس وقت وزیر داخلہ کے اقدامات کی کوئی تحقیقات نہیں ہو رہی ہیں۔ مس سویلا برورمین سوموار کو کھانے کے وقت ڈاؤننگ سٹریٹ گئیں تھیں۔

’مکمل تحقیقات ہوں‘

حزب اختلاف کی جماعت، لیبر پارٹی کے لیڈر سر کیر سٹارمر نے کہا کہ وزیر اعظم کو اپنے مشیر، سر لاری میگنس کو اس بات کی تحقیقات کرنے کا حکم دینا چاہیے کہ آیا وزارتی اصول و ضوابط کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔

بی بی سی کے ’بریک فاسٹ‘ پروگرام میں بات کرتے ہوئے، سر کیر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزیرِ داخلہ کی جانب سے ’نامناسب کارروائی ہوئی‘ ہے اور کی ’مکمل تحقیقات کی جانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا ’وزارتی ضابطہ کو توڑنے کا عام طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ وزارت سے فارغ ہوجاتے ہیں۔‘

لبرل ڈیموکریٹس بھی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور کہا کہ مسٹر سونک کو ان دعوؤں کے بارے میں پارلیمنٹ میں بیان دینے کی ضرورت ہے۔

تیز رفتاری سویلا بریورمین

،تصویر کا کیپشن

رشی سنک بی بی سی کے کرس میسن سے پوچھتے ہیں کہ ’کیا آپ کے پاس سربراہی اجلاس کے بارے میں کوئی سوال ہے؟‘

ہفتے کے آخر میں سات عظیم میعشتوں (G7) کے سربراہی اجلاس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے مسٹر سونک بظاہر اس کہانی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے جب تک کہ سنڈے ٹائمز میں پہلی بار اس بارے میں خبر شائع نہیں ہوئی تھی۔ اور اس نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا وہ تحقیقات کا حکم دیں گے۔

ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہنے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ مس بریورمین کی حمایت کرتے ہیں – لیکن ڈاؤننگ سٹریٹ کے ایک ذریعے نے بعد میں کہا کہ ’یقیناً‘ وہ بریورمین کی حمایت جاری رکھیں گے۔

مسٹر سونک نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا ہے، اور نہ ہی میں نے وزیر داخلہ سے بات کی ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس نے تیز رفتاری پر افسوس کا اظہار کیا، جرمانہ قبول کیا اور جرمانہ ادا کیا۔‘

فروری 2020 اور ستمبر 2022 کے درمیان اٹارنی جنرل کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد مس بریورمین کو لِز ٹرس کی کابینہ میں وزارتے داخلہ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

اس نے 19 اکتوبر کو ایک پچھلی نشستوں پر بیٹنے والے رکن پارلیمان کو ذاتی ای میل سے ایک سرکاری دستاویز بھیجنے کے بعد استعفیٰ دیا تھا اس کے اس عمل کو ’قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی‘ کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔

لیکن لز ٹرس کی حکومت کے خاتمے کے چھ دن بعد مسٹر سونک نے انہیں اسی وزارت پر دوبارہ تعینات کیا تھا۔

ہوم سکریٹری کے قریبی ذریعہ نے کہا کہ ’مس بریورمین نے تیز رفتاری کے جرم کے لئے تین پوائنٹس قبول کیے جو گزشتہ موسم گرما میں ہوا تھا۔

’کابینہ کے دفتر کو مس بریورمین کی درخواست کے مطابق صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ وہ ڈرائیونگ کے لیے نااہل نہیں ہوئی تھیں اور نہ ہی وہ اب نا اہل ہیں۔‘

کابینہ کے دفتر کے ترجمان نے کہا کہ ’سرکاری محکموں کے درمیان مشاورت کے وجود یا اس بارے کسی مواد پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوتا ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ