وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اجلاس میں مردم شماری کے متعلق وزراء کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی، تجاویز پیش کرنے کے لیے وزرا کی کمیٹی 11 فروری 2020 کو بنائی گئی تھی۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے 6 اجلاسوں کے بعد2017 کی مردم شماری سے متعلق رپورٹ پیش کی، 22 دسمبر 2020 کو کابینہ نے کمیٹی کی تجاویز کو منظور کرکے مشترکہ مفادات کونسل کو بھیجا۔
مشترکہ مفادات کونسل نے 2017 کی مردم شماری کے نتائج کو منظور کرلیا، 2017 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ ہے۔
اعلامیہ کے مطابق 2017 کی مردم شماری کے مطابق پنجاب کی آبادی کل آبادی کا 52.9 فیصد ہے، 2017 کی مردم شماری کے مطابق سندھ کی آبادی کل آبادی کا 23 فیصد ہے، خیبرپختونخوا کی آبادی کل آبادی کا 14.6 فیصد ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اعلامیہ کے مطابق بلوچستان کی آبادی کل آبادی کا 5.9 فیصد ہے، 2017 کی مردم شماری کے مطابق فاٹا کی آبادی کل آبادی کا 2.4 فیصد تھا۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی آبادی کل آبادی کا 0.9 فیصد ہے، سب سے زیادہ آبادی 15 سے 64 سال تک 53.4 فیصد افراد پر مشتمل ہے۔
2017 کی مردم شماری کے مطابق 15سال سے کم عمر کی آبادی 40.3 فیصد ہے، 2017 کی مردم شماری کے مطابق 63.5 فیصد آبادی دیہی علاقوں پر مشتمل ہے، 2017 کی مردم شماری کے مطابق کل آبادی کا 36.4 فیصد شہروں میں آباد ہے۔
Comments are closed.