وزیر اعظم شہباز شریف نے سولر ٹیکنالوجی کی درآمد پر 17 فیصد ٹیکس فوری ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سندھ کی دھرتی عظیم ہے، میں یہاں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں آیا ہوں، تاجروں، صنعتکاروں سے مسائل کے حل پر بات کرنے آیا ہوں، کراچی کے پانی کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہوں، مجھے کراچی آنا تھا، یہاں ایک جہاز کو لاؤنچ کرنا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ جو سپورٹ لاڈلے کو ملی، ہماری کسی حکومت کو اس کی 30 فیصد سپورٹ ملی ہوتی تو پاکستان راکٹ کی طرح اوپر جاتا، اپنی بدترین بد انتظامی کے بعد لوگوں کو غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے گئے، غداری کی بحث میں پڑے تو بات دور تک نکل جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگست 2018 میں ڈالر 115 روپے کا تھا، ڈیڑھ ماہ پہلے حلف لیا تو ڈالر 189 روپے پر تھا، چار برسوں میں ڈالر 115 سے 189 روپے تک پہنچا، اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتے دیکھ کر جاتی حکومت نے تیل سستا کردیا، ساڑھے تین سالوں میں پچھلی حکومت نے 22 ہزار روپے کے قرض لیے۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹ پر پابندی لگانے سے غیر ملکی زر مبادلہ بچے گا، اور مقامی صنعت کو فروغ ملے گا، امپورٹ پر پابندی کے بعد مقامی صنعت کی ناجائز منافع خوری روکنے کے لیے مقامی اشیا کی قیمتیں کنٹرول بھی کرنا ہوں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آپ سے ملاقات کرکے موجودہ ملک کی فنانشل صورتحال پر رائےجاننا چاہتا ہوں، سندھ حکومت وزیر اعلیٰ سندھ، کراچی چیمبر کا شکرگزار ہوں، یہاں بڑے بڑے لوگ ہیں جن سے میری جان پہچان ہے، میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں آپ لوگوں نے اچھی پریزنٹیشن دی ہے، یہاں سنجیدہ مایہ ناز تاجر موجود ہیں آپ سے حل جاننے آیا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے امیدوار چنا، ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی، باپ پارٹی، بی این پی اور دیگرجماعتیں شامل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ایک سیاسی مجبوری تھی کہ سر منڈھواتے ہوئے اولے پڑے، انہوں نے ساڑھے 4 سال میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا، ساڑھے4 سال میں قرضے ہی قرضے لیے گئے، کوئی ایک منصوبہ بتا دیں جس کا عوام سے تعلق ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ 22 ہزار ارب کے قرضے لیے گئے، ان ساڑھے تین سالوں میں قرضوں میں 80 فیصد اضافہ ہوا۔
Comments are closed.