وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری پر تحفظات دور نہ کیے تو صوبائی حکومت کی سپورٹ واپس لینے پر غور کریں گے۔
کراچی گیمز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیرِ اعظم کو آگاہ کر دیا، مردم شماری شفاف ہونی چاہیے سب کو گنا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اِدھر ڈیٹا بھرا جاتا ہے اُدھر اسلام آباد چلا جاتا، ہمیں کچھ نہیں بتایا جاتا، ہم حقیقی مردم شماری چاہتے ہیں، 2017ء کی طرح یہ مردم شماری نہیں ہونی چاہیے۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر احسن اقبال صاحب کو خط لکھا ہے، اگر مردم شماری شفاف نہ ہوئی صوبائی حکومت کو سوچنا پڑے گا، مردم شماری شفاف نہ ہوئی تو سیاسی سطح پر بھی لائحہ عمل دیں گے، ایسی صورتحال نہ پیدا کریں کہ ہم مردم شماری کو نہ مانیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ایک شخص کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، ہم سیاسی جماعت ہیں، ہم الیکشن میں جائیں گے، اکتوبر میں قومی اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں، قومی اسمبلی الیکشن ہوں گے تو پنجاب میں سیاسی حکومت ہو گی، اگست 13 تک قومی اسمبلی کی مدت معیاد ہے، آئینی کی خامیوں کو دور کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک شدید مالی بحران سے گزر رہا ہے، عدالتوں کو آئینی پیچیدگیوں کو دیکھنا چاہیے، لاہور میں جو کچھ ہوا، اس پر حیرت ہو رہی ہے، ہم سب کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے، پُرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے، پیار کا جواب پیار سے دیں گے۔
بلدیاتی الیکشن مکمل نہ ہونے پر الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم معاشی طور پر بہت زیادہ کمزور ہو گئے ہیں، الیکشن کمیشن بہت سلو کام کر رہا ہے، آدھے سندھ میں انتخابات کو 8 ماہ ہو چکے، فوری طور پر نتائج کا اعلان کریں۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ہم بلدیاتی انتخابات جیتے ہیں، کراچی کا میئر ہمارا ہی ہو گا۔
Comments are closed.