حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے آج میڈیا پرسنز سے ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی۔
حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملاقات منسوخ کرنے سے متعلق میڈیا پرسنز کو بتا دیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ میٹنگ اس لیے منسوخ کی گئی کہ یہ خط پبلک کرنا سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ خط پبلک کرنے سے پہلے قانونی رائے لینا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق قانونی رائے اگر اس بات کے حق میں ہوئی کہ یہ خط میڈیا پرسنز کو دکھانے سے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں ہوتی تو خط میڈیا پرسنز کو دکھا دیا جائے گا۔
اس سے قبل آج ای پاسپورٹ کے اجراء کی تقریب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے خود کو ملنے والا دھمکی آمیز خط سینئر صحافیوں اور اتحادیوں کو دکھانے کا اعلان کیا تھا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ بیرونِ ملک سے سازش کی گئی ہے، ملکوں میں سیاسی بحران آتے رہتے ہیں، یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے، ایک امپورٹڈ بحران ہے۔
’’ ایک ایک کو بلا کر خط دکھاؤں گا‘‘
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ اس خط کے بارے میں اپنی اتحادی پارٹی کو بتاؤں گا، اپنی اتحادی جماعتوں میں سے ایک ایک کو بلا کر یہ خط دکھاؤں گا، جتنا میں کہہ رہا ہوں اس سے بڑی سازش ہے، خط سب کو دکھاؤں گا تاکہ لوگ فیصلہ کر سکیں، مراسلے میں واضح ہے، جو فیصلہ کرنا ہے، کر لیں، لیکن کہیں آپ بہت بڑی انٹرنیشنل سازش کا حصہ نہ بن جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ڈرامہ ہو رہا ہے، شک کیا جا رہا ہے کہ عمران خان حکومت بچانے کے لیے ایسا کر رہا ہے، یہ ڈرامہ نہیں ہو رہا، ہم لوگ نہیں بتا سکتے کہ کن ممالک نے دھمکی دی ہے۔
’’یہ پاکستان کے خلاف باہر سے سازش ہے‘‘
وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ بھی کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف باہر سے سازش ہے، پاکستان کو ایک ٹیلی فون کال پر کنٹرول کرنے والوں نے سازش کی، یہ ان لوگوں کو برداشت نہیں کہ یہاں ملک کے مفاد کے لیے فیصلے کرنے والی قیادت ہو، باہر کے لوگوں کو عادت نہیں کہ ایسی قیادت ہو جو ملک کے مفاد کو آگے رکھے۔
Comments are closed.