لاہور:وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ گورنر کا فرض ہے کہ وزیراعلیٰ سے کہیں کہ اسمبلی توڑنے سے پہلے اعتماد کا ووٹ لیں،وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی گورنر کی جانب سے جاری ہونا چاہیے،نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کیلئے بھی گورنر پنجاب کو شیڈول ساتھ دینا ہوگا۔
جمعرات کے روزلاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آئینی طو ر پر اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر پرویز الٰہی وزیراعلیٰ نہیں رہے،گورنر پنجاب کا طلب کردہ اجلاس کل نہ ہونے پر پرویزالٰہی وزیراعلیٰ نہیں رہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کسی بھی وقت وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں،99فیصد پنجاب اراکین پنجاب اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں ہیں،گورنر کا فرض ہے کہ وزیراعلیٰ سے کہیں کہ اسمبلی توڑنے سے پہلے اعتماد کا ووٹ لیں،وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی گورنر کی جانب سے جاری ہونا چاہیے،نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کیلئے بھی گورنر پنجاب کو شیڈول ساتھ دینا ہوگا،گورنر پنجاب نے جو وقت لیا اس میں کوئی مضحکہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کوئی سیاسی بحران نہیں ہے،آئینی تقاضے پر عملد رآمد کو روکا جائے گا تو گورنر وفاق کو خط لکھ سکتے ہیں،وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد گورنر راج لگ سکتا ہے،اگر ایسا ہوا تو گورنر راج 2ماہ کیلئے آجائے گا،پھر بھی معاملات طے نہ پائے تو گورنر راج 2سے 6ماہ تک لگ جائے گا،جیسے ہی گورنر صاحب آرڈر ایشو کریں گے تو اس پر نوٹیفیکیشن ہو گا،ن لیگ نے ناموں پر غور نہیں کیا،حمزہ شہباز پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف بھی ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ہم الیکشن سے فرار نہیں ہور ہے بلکہ عام انتخابات کی تیاری بھی شروع کر رکھی ہے،صدر مملکت ماتھے پر بیٹھی مکھی نہیں اڑا سکتا جب تک وزیراعظم کی ایڈوائز نہ ہو،پنجاب کا بینہ اجلاس کی حیثیت نہیں کیونکہ وہ اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام رہے،قانون کے مطابق پنجاب اسمبلی اجلاس جب بھی ہوگا سب سے پہلے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ہنگامہ آرائی کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے اسمبلیاں توڑنی تھیں تو 17دسمبردونوں وزرائے اعلیٰ سے دستخط کراکر بھی بھیج دیتے،اپنی انا اور ضد کیلئے اسمبلیاں توڑنا چاہتا ہے تو یہ غیر آئینی اور قانونی اقدام ہے،اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر پرویز الٰہی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائز نہیں دے سکتے،میں نے آئینی پوزیشن بتا دی،ہمیں توقع ہے کہ آج نوٹیفائی ہونا چاہیے،میری پوزیشن نہیں کہ گورنر پنجاب کو آرڈر دے سکوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں تو عام انتخابات وقت پر ہوں گے،اکتوبر میں عام انتخابات ہوئے تو نواز شریف اس سے پہلے ہی تشریف لائیں گے،عمران خان جیسے بے نقاب ہو رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ان کا آنے والا وقت اچھا نہیں ہے،گرفتاری سمیت تمام امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے جو وقت لیا اس میں کوئی مضحکہ نہیں ہے،آئینی تقاضے پر عملد رآمد کو روکا جائے گا تو گورنر وفاق کو خط لکھ سکتے ہیں،اگر ایسا ہوا تو گورنر راج 2 ماہ کیلئے آجائے گا معاملات طے نہ ہونے پر 6ماہ تک کابھی لگ سکتا ہے،صدر مملکت ماتھے پر بیٹھی مکھی نہیں اڑا سکتا جب تک وزیراعظم کی ایڈوائز نہ ہو،قانون کے مطابق پنجاب اسمبلی اجلاس جب بھی ہوگا سب سے پہلے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے گا،توقع ہے کہ آج نوٹیفائی ہونا چاہیے۔
Comments are closed.