وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرائم تشویشناک حد تک بڑھنے کے باوجود وزیراعلیٰ سندھ نے امن وامان پر اجلاس نہیں بلایا۔
کراچی میں بےامنی اور اسٹریٹ کرائمز کی صورتحال پر اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا کہ کراچی میں 100 سے زائد تھانے ہیں، ہر تھانے کی حدود میں اوسطاً 10 سے 15 لاکھ آبادی ہے، اتنی بڑی آبادی میں کیا کوئی اسی علاقے سے تعلق رکھنے والا پولیس افسر تعینات نہیں ہوسکتا؟
امین الحق نے کہا کہ مقامی پولیس افسران کی تعیناتی، تھانوں میں انٹیلیجنس نیٹ ورکنگ اور محلہ کمیٹیوں کی تشکیل ناگزیر ہے، انٹیلیجنس نیٹ ورک، اسپیشل برانچ پولیس کو فعال بنانے اور محلہ کمیٹیاں بنانے سے مؤثر نیٹ ورک بن سکتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ سرکاری کیمروں کی درستگی اور ہر گلی میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں، تھانوں میں نفری اور گاڑیوں کی تعداد مناسب اور ان کا ریکارڈ سہ ماہی بنیادوں پر چیک کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے جس تھانے کی حدود میں وارداتوں میں اضافہ ہو وہاں کے افسر کو نوکری سے برخاست کیا جائے۔
انہوں نے تجویز دی کہ کراچی میں تھانیداروں کی تقرری کم از کم 3 سال کیلئے ہو اور اثاثوں کی مکمل تفصیلات بھی تیار کی جائیں، غیرمقامی افسران کو نہ علاقے سے آگاہی ہوتی ہے اور نہ ہی انہیں شہر کے مفادات سے سروکار ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فوری اقدامات نہیں اٹھائے تو ملک کو کما کردینے والا شہر مکمل مفلوج ہوجائے گا۔
Comments are closed.