وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھا دیا، اور کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں مگر مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ہی امن کا راستہ ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے تباہی کا سامنا ہے، جس سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے آنے والے سیلاب کی تباہی سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا ہے، 650 خواتین نے سیلاب میں بچوں کو جنم دیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 40 دن اور 40 راتیں ایسا سیلاب آیا جیسا دنیا نے کبھی نہیں دیکھا، یہاں سب کو بتانے آیا ہوں کہ پاکستان کن حالات سے گزر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اندازے کے مطابق 4 ملین ایکڑ فصل تباہ ہوئی ہے، سیلاب سے 11 ملین لوگ سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کوئی نہیں سمجھ سکتا کہ ہم کس وقت سے گزر رہے ہیں، پریشانی یہ ہے کہ جب کیمرے چلے جائیں گے تو ہم بحران سے نمٹنے کے لیے اکیلے رہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس بحران سے نمٹنے کےلیے اکیلے رہ جائیں گے، جس کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ایسے اثرات پاکستان نے کبھی نہیں دیکھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن عالمی درجہ حرارت نے پورے پورے خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان اس وقت دنیا کا گرم ترین ملک بن گیا ہے، جو پاکستان میں ہوا ہے وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس لیے دنیا سے موسمیاتی انصاف کی امید لگانا غلط نہ ہوگا، سیکریٹری جنرل یو این اور ان تمام رہنماؤں کا شکریہ جو اس مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس حد تک ممکن ہے اپنے اخراجات سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے وقف کیے ہیں، ہمارے پاس فنڈز اور ضروریات کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ سے بات کررہا ہوں، لیکن میرا دل اور دماغ اس وقت بھی پاکستان میں ہے، جو سیلاب سے متاثر ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 20ویں صدی کےمعاملات سے توجہ ہٹا کر21ویں صدی کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ورنہ جنگیں لڑنے کےلیے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ کے حل پر ہے، کشمیریوں کے خلاف بھارتی بربریت نے اسے دنیا کا سب سے بڑا فوجی علاقہ بنادیا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت مسلم اکثریت والے کشمیر کو ہندو اکثریت میں بدلنے کےلیے غیرقانونی تبدیلیاں کررہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی یقینی بنانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ہم پڑوسی ہیں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم امن کے ساتھ رہیں یا جنگ کرکے، جنگ کوئی آپشن نہیں، صرف پر امن مذاکرات ہی حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ طویل مدت کا امن چاہتے ہیں، جو صرف مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں بھارت کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لیے تیار ہوں تاکہ ہمارے مشترکہ وسائل عوام کی بہتری کےلیے استعمال ہوسکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایسا افغانستان چاہتا ہے جو اپنے آپ کے ساتھ دنیا کےلیے بھی پرامن ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت افغان حکومت کے ساتھ کشیدگی سے افغان عوام کو نقصان پہنچے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان کے مالی ذخائر کو جاری کرنا افغان معیشت کی بحالی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر شکل اور صورت میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم سرحد پار دہشت گردی کو شکست دینے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک عالمی رجحان ہے، نائن الیون کے بعد سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف رویوں میں شدت آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی گئی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے، امن اُسی وقت یقینی ہوسکتا ہے جب کمزور کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہاکہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھاکہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم بند کیے جائیں۔
وزیراعظم پاکستان نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل میں مزید 11 غیر مستقل ارکان شامل کرکے اس کے اختیارات بڑھانے کی ضرورت ہے، یو این سیکیورٹی کونسل میں مزید مستقل ارکان شامل کرنے سے توازن بہتر نہیں بلکہ خراب ہوگا۔
Comments are closed.