نیویارک میں اپیلیٹ عدالت کے باہر پاکستانی نژاد مجسمہ ساز شازیہ سکندر کا تیار کردہ ایک خاتون جج کا مجسمہ لگا دیا گیا ہے۔
پاکستانی نژاد مجسمہ ساز شازیہ سکندر کا کہنا ہے کہ یہ 8 فٹ لمبا مجسمہ مزاحمت کی فوری ضرورت کی علامت ہے۔
گلابی رنگ کے کنول کے پھول سے اُبھرتے ہوئے اس سُنہرے رنگ کے مجسمے نے جسٹس روتھ گنزبرگ کا مشہور لیس کالر پہن رکھا ہے۔
53 سالہ شازیہ سکندر پاکستانی نژاد امریکی آرٹسٹ ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ مجسمہ اُس بین الاقوامی تحریک کا حصہ ہے جو 21 ویں صدی کی ثقافتی اقدار کے حساب سے عوامی مقامات میں طاقت کی روایتی نمائندگی کا ازسرِ نو جائزہ لے رہی ہے۔
اس مجسمے کا نام ہے ’’ناؤ‘‘ ( کیونکہ اس کی ضرورت ابھی) ہے، یہ ایک ایسے وقت پر بنایا گیا ہے جب امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین کے تولیدی حقوق خطرے میں ڈال دیئے گئے ہیں۔
شازیہ سکندر کے مطابق 2020 میں جسٹس روتھ گنز برگ کے انتقال کے بعد سے خواتین کے حق میں قانون سازی کو بہت بڑا جھٹکا لگا۔
واضح رہے کہ جس جگہ یہ مجسمہ نصب کیا گیا ہے وہاں پر کبھی زرتشت اور کنفیوشس جیسے بڑے بڑے قانون سازوں کے مجسمے لگائے گئے تھے۔
Comments are closed.