سرکاری محکموں میں نیب زدہ افسران کو عہدوں پر رکھنے کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ میں جامع رپورٹس جمع نہ کرانے پر عدالت نے سرکاری وکیل اور دیگر حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آج ہی مفصل رپورٹ چاہیے ورنہ چیف سیکرٹری کو بلائیں گے۔
سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاح الدین پنہور نے سرکاری محکموں میں نیب زدہ افسران کو عہدوں پر رکھنے کے خلاف درخواست پرسماعت کی اور حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے افسران عدالت سے حقائق چھپانا چاہتے ہیں، ہم نے ہر محکمے سے رپورٹ طلب کی، کیوں پیش نہیں کر رہے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس کی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، کرپشن میں ملوث افسران کو بچانے کیلئے بہانے کیے جا رہے ہیں، افسران کرپشن کرتے ہوئے پکڑے گئے پھر بھی عہدے انجوائے کر رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم چیف سیکریٹری اور سیکریٹری سروسز کو بلا کر توہین عدالت کی کارروائی شروع کرتے ہیں، ہم چیف سیکریٹری اور متعلقہ افسران پر فرد جرم عائد کرکے ٹرائل شروع کرتے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 17 مختلف محکموں میں کرپٹ افسران کی نشاندہی ہوئی ہے، سرکاری وکیل نے کہا کہ نیب نے کرپٹ افسران سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ آپ لوگ بھی نیب پر انحصار کر رہے ہیں؟ سندھ حکومت کے افسران سو رہے ہیں؟ آپ لوگوں کو معلوم نہیں سزا یافتہ افسران محکموں میں کام کر رہے ہیں؟
عدالت نے استفسار کیا کہ محکمہ جنگلات اور تعلیم میں کتنے نیب ذدہ افسران تعینات ہیں؟ اس پر ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ محکمہ جنگلات میں 13 افسران سزا یافتہ ہیں۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہر محکمے کا فوکل پرسن عدالت میں موجود ہے۔
فوکل پرسن محکمہ تعلیم نے عدالت میں کہا کہ عدالت کا حکم نامہ مجھے رات میں ملا ہے، اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کون سے زمانے میں رہتے ہیں آپ لوگ ؟ کیا کوئی پیدل پیغام لے کر گیا تھا؟
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ ہمیں آج ہی مفصل رپورٹ چاہیے ورنہ چیف سیکرٹری کو بلائیں گے، اس موقع پر عدالت نے سماعت کے دوران وقفہ دے کر مزید سماعت کچھ دیر تک کیلئے ملتوی کردی۔
Comments are closed.